موج مَستی میں گم تھے۔ دَرِیں اَثنا دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ایک عاشقِ رسول اسلامی بھائی ہمارے قریب سے گزرتے ہوئے رک گئے اور ہمیں نماز سے غافل دیکھ کر قریب تشریف لائے اور انتہائی محبت بھرے انداز میں سلام کرتے ہوئے کہنے لگے: ’’نماز کا وقت ہوگیا ہے ،آپ بھی نماز ادافرمالیں۔‘‘ نجانے ان کی دعوت میں ایساکیا اثر تھا کہ میں اس قدر متأثر ہواکہ اکیلا ہی ان کے ساتھ جانب مسجد بارگاہ الٰہی میں سربسجود ہونے کے لیے لَرزِیدہ لَرزِیدہ قدموں سے چل دیا، سب دوست یہ دیکھ کر بہت حیران ہوئے مگر انہیں مسجد میں جانے کی توفیق نصیب نہ ہوئی، مسجد میں پہنچ کر میں نے وضو کیااور ان اسلامی بھائی کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو گیا، چونکہ مجھے نماز پڑھنا نہیں آتی تھی اس لیے ان کو دیکھ دیکھ کر نماز ادا کرنے لگا ، ایک عرصے کے بعد بارگاہ الہٰی میں سربسجود ہونے کی سعادت ملی تھی، شاید میرے ناقص سجدے میرے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگا ہ میں مقبول ہو گئے، نماز اداکرنے کے بعد اپنے گناہوں سے لتھڑے ہوئے کالے کالے ہاتھ بارگاہ الٰہی میں اٹھا دیے، دنیا وآخرت کی بہتری طلب کی، جب واپس جانے لگاتو میری نظر مسجد میں ایک طرف بیٹھے ہوئے چند عاشقانِ رسول پر پڑی، قریب جاکر دیکھا کہ ایک سنّتوں کے پابند اسلامی بھائی شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری