کینہ کسے کہتے ہیں ؟
دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کااِظہار کرنا کینہ کہلاتاہے (لسان العرب،۱/۸۸۸)،حُجَّۃُ الْاِسلامحضرتِ سیِّدُنا امام محمدبن محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہِ الوالینے ’’اِحیاء العلوم‘‘میں کینے کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے :اَلْحِقْدُ:اَنْ یُّلْزِمَ قَلْبَہُ اِسْتِثْقَالَہُ وَالْبُغْضَۃَ لَہُ وَالنِّفَارَ عَنْہُ وَاَنْ یَّدُوْمَ ذٰلِکَ وَیَبْقٰییعنی:کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اُس سے دشمنی وبُغْض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے ۔(احیاء العلوم، کتاب ذم الغضب والحقد والحسد، ۳/۲۲۳)
مثلاً کوئی شخص ایسا ہے جس کا خیال آتے ہی آپ کو اپنے دل میں بوجھ سا محسوس ہوتا ہے، نفرت کی ایک لہر دل ودماغ میں دوڑ جاتی ہے ،وہ نظر آجائے تو ملنے سے کتراتے ہیں اورزُبان ،ہاتھ یاکسی بھی طرح سے اُسے نقصان پہنچانے کا موقع ملے تو پیچھے نہیں رہتے تو سمجھ لیجئے کہ آپ اس شخص سے کِینہ رکھتے ہیں اور اگر ان میں سے کوئی بات بھی نہیں بلکہ ویسے ہی کسی سے ملنے کو جی نہیں چاہتاتو یہ کینہ نہیں کہلائے گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
مسلمان سے کینہ رکھنے کا شرعی حکم
مسلمان سے بلاوجہ شرعی کینہ وبُغْض رکھنا حرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ ۶/۵۲۶) یعنی کسی نے ہم پر نہ تو ظُلْم کیا اور نہ ہی ہماری جان ومال وغیرہ میں کوئی حق تلفی کی پھر بھی ہم اس کے لئے دل میں کینہ رکھیں تو یہ ناجائز وحرام اور جہنم میں لے جانے والا کام