ہے خاور اگر کسی نے ہم پر کوئی ظُلْم کیا ہو یا ہمارا کوئی حق تلف کیا ہوجس کی وجہ سے ہم اس سے دل میں کینہ رکھیں تو یہ حرام نہیں ہے خ پھر اگر ہم اس سے بدلہ لینے پر قادِرنہ ہوں تو اس سے اپنا بدلہ لینے کے لئے روزِ محشر کا اِنتظار کرسکتے ہیں لیکن دُنیا ہی میں معاف کردینا افضل ہے خاور اگر بدلہ لینے پر قادِر ہوں تو اس سے اسی قدر بدلہ لے سکتے ہیں جتنا اس نے ہم پر ظُلْم کیا یا مال وغیرہ میں ہماری حق تلفی کی ہے خلیکن ایسی صورت میں بھی اگر ہم اسے معاف کردیں گے تو زیادہ ثواب کے حقدار ہوں گیخ اور اگر معاف کرنے کی صورت میں خدشہ ہوکہ اس شخص کو مزید جرأت ملے گی اور وہ ہم پر یا کسی اور پر زیادہ ظلم ڈھائے گا تو ایسی صورت میں بدلہ لینا معاف کردینے سے افضل ہے ۔(الطریقۃ المحمدیۃ مع الحدیقۃ الندیۃ ۳/۸۶ بالاختصار)
نوٹ: اس کتاب میں جہاں کینے کی مذمت کی گئی ہے وہاں ناجائز وحرام کینہ مراد ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
کینہ کی ہلاکت خیزیاں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!کینہ وہ مُہلِک(یعنی ہلاک کردینے والی) باطِنی بیماری ہے جس میں مبتلا ہونے والا دُنیا وآخرت کا خسارہ اٹھاتا ہے اور اس کے مُضِر (یعنی نقصان دہ)اَثرات سے اس کے آس پاس رہنے والے اَفراد بھی نہیں بچ پاتے اور یوں یہ بیماری عام ہو کر معاشرے کا سکون برباد کرکے رکھ دیتی ہے۔خاندانی دشمنیاں شروع ہوجاتی ہیں ،ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں ،ذلیل ورُسوا کرنے اور مالی