قبر کالے سانپوں سے بھری ہوئی تھی
حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خدمت میں کچھ لوگ گھبراہٹ کے عالَم میں حاضِر ہوئے اور عَرْض کی :ہم حج کی سعادت پانے کے لئے نکلے تھے ، ہمارے ساتھ ایک آدمی بھی تھا ، جب ہم ذَاتُ الصِّفَاح ۱؎کے مقام پر پہنچے تو وہ انتقال کرگیا ۔ہم نے اس کے غسل وکَفَن کا انتظام کیا پھر اس کے لئے قبر کھودی اور اسے دَفْن کرنے لگے تو دیکھا کہ اس کی قبر کالے کالے سانپوں سے بھری ہوئی ہے ۔ ہم نے وہ جگہ چھوڑ کر دوسری قبر کھودی تودیکھتے ہی دیکھتے وہ بھی کالے سانپوں سے بھر گئی ، چنانچہ ہم نے اسے وہاں بھی نہیں دفنایا اور آپ کے پاس حاضِر ہوگئے ہیں ۔ حضرتِ سَیِّدُنا ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہنے فرمایا : ذٰلِکَ الْغِلُّ الَّذِیْ تَغِلُّ بِہِ اِنْطَلِقُوْا فَادْفِنُوْہٗ فِیْ بَعْضِھَا یعنی یہ اس کا کینہ ہے جو وہ اپنے دل میں رکھا کرتا تھا ، جاؤ! اور اسے وہیں دَفْن کردو۔(موسوعۃ ابن ابی الدنیا،کتاب القبور،۶/۸۳)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ سفرِ حج جیسی عظیم سعادت سے مشرف ہونے والے شخص کو بھی سینے کے کینے کی وجہ سے سانپوں بھری قبر میں دَفْن ہونا پڑا ۔مذکورہ حکایت میں ہم جیسوں کے لئے عبرت ہی عبرت ہے جن کا ظاہر بڑا صاف اور پاکیزہ دکھائی دیتا ہے مگر باطن بُغْض وکینے اور طرح طرح کی غلاظتوں سے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎: ایک جگہ کا نام ہے جو مکہ مکرمہ سے باہر یمن کی طرف واقع ہے۔(فتح الباری،۱۳/۱۷۶)