اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
سرکا رِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم خود پر دُرُود وسلام بھیجتے
شہزادیٔ کَونَین حضرتِ سیِّدتُنا فاطِمہ زَہرہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت ہے:کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّسَلَّمَ وَ اِذَا خَرَجَ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّسَلَّمَ یعنی حُضُور نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب مسجِد میں داخل ہوتے تو محمد مصطفی (یعنی خود)پر دُرُود وسلام بھیجتے اور جب نکلتے تو بھی محمد مصطفی (یعنی خود) پر دُرُود وسلام بھیجتے۔
(سنن الترمذی،کتاب الصلٰوۃ، باب ماجاء مایقول عند دخول المسجد ، ۱/۳۳۹ حدیث۳۱۴ملتقطاً )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مسجِد میں داخل ہوتے اور نکلتے وَقْت بھی نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر دُرُودوسلام بھیجنا چاہیے کہ یہ سنَّت ہے، مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اس حدیثِ پاک کے تَحْت فرماتے ہیں :اِس سے دو مسئلے معلوم ہوئے ایک یہ کہ مسجِد میں جاتے وَقْت دُرُود شریف پڑھناسنَّت ہے۔ شِفا شریف میں ہے کہ خالی گھر اور مسجِد میں جاتے وَقْت یہ پڑھے: ’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَ یُّھَاالنَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ دوسرے یہ کہ حُضُور اَنْوَر(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) خود بھی اپنے پر دُرُود(و) سلام پڑھتے تھے کبھی ’’صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ‘‘اور کبھی ’’ صَلَّی اللہُ عَلَیَّ وَسَلَّمَ ‘‘فرماتے ۔ (مراٰۃ المناجیح ،۱/۴۵۰ )