گوشہ نشینی کی وجہ
جب حضرتِ سیِّدُناامام جعفر صادِق علیہ رَحمَۃُ اللہِ الْخالِق تارِکُ الدُّنیا (یعنی گوشہ نشین)ہو گئے تو حضرت سیِّدُنا سُفیان ثَوری علیہ رَحمَۃُ اللہِ القوی نے حاضرِ خدمت ہو کرکہا: تارِکُ الدُّنیا ہونے سے مخلوق آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ کے فُیُوض و بَرَکات سے محروم ہو گئی ہے! آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہنے اس کے جواب میں مُندَرَجَۂ ذَیل دو شعر پڑھے
ذَھَبَ الْوَفَا ءُ ذِھَابَ اَمْسِ الذَّاھِبِ وَالنَّاسُ بَیْنَ مُخَایِلٍ وَّ مَآرِبٖ
یُفْـشُـوْنَ بَیْنَھُمُ الْمَـوَدَّۃَ وَالْـوَفَا قُلُوبُـہُـمْ مَحْـشُـوَّۃٌ بِعَـقَـا رِ بٖ
وَ یعنی وفاکسی جانے والے کل کی طرح چلی گئی اورلوگ اپنے خیالات وحاجات میں غَرَق ہو کر رہ گئے۔لوگ یوں تو ایک دوسرے کے ساتھ اظہارِمَحَبَّت و وفا کرتے ہیں لیکن ان کے دل ایک دوسرے کے بُغْض وکینے کے بچھوؤں سے لبریز ہیں ! (تذکرۃُ الاولیاء ص۲۲)
شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ اس حکایت کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے! سیِّدُناامام جعفر صادِق علیہ رَحمَۃُ اللہِ الخالق لوگوں کی مُنافَقَت والی رَوِش سے تنگ آکرخَلْوَت(تنہائی) میں تشریف فرما ہوگئے۔اس پاکیزہ دور میں بھی یہ صورتِ حال ہونے لگی تھی تو اب تو جو حال بے حال ہے اُس کا کس سے شکوہ کیجئے۔ آہ!آج کل تو اکثر لوگوں کاحال ہی عجیب ہو گیا ہے