ہیں :ان میں سے ایک یہ ہے کہ’’ کینہ پَرْوَر‘‘ حَسَد کرے گا یعنی کسی کے غم سے شاد ہوگا اور اس کی خوشی سے غمگین ۔ دوسرا یہ کہ شَماتَت کرے گا یعنی کسی کو کوئی مصیبت پہنچے گی تو خوشی کا اِظہار کرے گا۔ تیسرا یہ کہ غیبت،دروغ گوئی(یعنی جھوٹ) اور فحش کلامی سے اس کے رازوں کو آشکارا کرے گا ۔چوتھا یہ کہ بات کرنا چھوڑ دے گاا ور سلام کا جواب نہیں دے گا۔ پانچواں یہ کہ اسے حقارت کی نظر سے دیکھے گا اور اس پر زبان دَرازی کرے گا۔ چھٹا یہ کہ اس کا مذاق اڑائے گا۔ ساتواں یہ کہ اس کی حق تلفی کرے گا اور صِلہ رحمی نہیں کرے گا یعنی اَقْرِبا سے مُرَوَّت نہیں کرے گا اور رشتہ داروں کے حقوق ادا نہیں کرے گا اور ان کے ساتھ اِنصاف نہیں کرے گا اور طالبِ معافی نہیں ہوگا۔ آٹھواں یہ کہ جب اس پر قابو پائے گا اس کو ضَرَر(یعنی نقصان) پہنچائے گا اور دوسروں کو بھی اس کی اِیذا رسانی پر اُبھارے گا۔ اگر کوئی بہت دِیندار ہے اورگناہوں سے بھاگتا ہے تو اتنا تو ضرور کرے گا کہ اس کے ساتھ جو اِحسان کرتا تھا اس کو روک دے گا اور اس کے ساتھ شفقت سے پیش نہیں آئے گا اور نہ اس کے کاموں میں دِلسوزی کرے گا اور نہ اس کے ساتھ اللہ کے ذکر میں شریک ہوگا اور نہ اس کی تعریف کرے گا اور یہ تمام باتیں آدمی کے نقصان اور اس کی خرابی کا باعث ہوتی ہیں ۔(کیمیائے سعادت۲/۶۰۶ ملخصًا)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ کینے کی وجہ سے انسان دیگر گناہوں اور برائیوں کی دلدل میں کس طرح پھنستا چلا جاتا ہے!