{3} رحمت ومغفرت سے محرومی
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :اللہعَزَّوَجَلَّ(ماہِ)شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر(اپنی قدرت کے شایانِ شان)تجلّی فرماتاہے ، مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتاہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔
(شعب الایمان، باب فی الصیام، ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبان،۳/۳۸۲،الحدیث:۳۸۳۵)
نازُک فیصلوں کی رات
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدتُنا عائشہ صِدِّیقہرضی اﷲ تعالٰی عنہاسے مَروی فرمانِ مُصطَفٰیصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں یہ بھی ہے کہ شعبان کی پندرہویں رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رِزق اور (اِس سال) حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں ۔
(تفسیرالدُرّالمَنثور،۷/۴۰۲ ،سورۃ الدخان ،تحت الاٰیۃ:۵)
ذرا غور فرمائیے کہ پندرہ شَعْبانُ الْمُعَظّمکی رات کتنی نازُک ہے!نہ جانے کس کی قِسْمت میں کیا لکھ دیا جائے!ایسی اہم رات میں بھی کینہ پَرْوَر بخشش ومغفرت کی خیرات سے محروم رہتا ہے ۔
بنادے مجھے نیک نیکوں کا صَدقہ
گناہوں سے ہردَم بچا یاالٰہی
(وسائل بخشش ص ۷۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد