اور خدائے واحِدجَلَّ جَلا لُہٗ کی عبادت کی جگہ بُت پرستی نے لے لی تھی۔ ان میں کچھ تو بُتوں کو اپنا خدا سمجھتے تھے تو بعضے دَرَختوں کو ،چاند ، سورج اورستاروں کو پوجتے تھے اور کچھ کفّارِ ناہنجار،فِرِشتوں کو خدا عَزَّوَجَلَّ کی بیٹیاں قراردے کران کی پوجاپاٹ میں مصروف تھے ۔ کِردار کی پستی کا عالَم یہ تھا کہ وہ شب وروز شراب خوری، قِماربازی (یعنی جُوا)زِناکاری اورقتل وغارَت گری میں مشغول رہتے تھے ۔ انکی قَساوَتِ قلبی (یعنی دل کی سختی)کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لڑکیوں کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور(یعنی زندہ دَفن)کردیا کرتے اوربسااوقات انسانوں کو ذَبح کر کے اُس کو بُتوں پر بطورِ چَڑھاواپیش کرتے ۔ اس وحشیانہ حَرَکت کی صورت کچھ اس طرح ہوتی کہ مخصوص اوقات میں بَھینٹ چڑھانے کے لیے کسی سفید اونٹ یا انسان کو لایا جاتا، پھر وہ اپنے مُتَبَرَّک مقام کے گِرد بَھجَن گاتے ہوئے تین بارطواف کرتے ،اس کے بعد سردارِ قوم یا بُڈّھا پجاری بڑی پھُرتی کے ساتھ اس بھینٹ (یعنی انسان یا اونٹ جو بھی ہو)پر پہلا وار کرتااور