کے اپنائیت والے انداز اور حسنِ اخلاق کی بِنا پر ویسے ہی مُتأَثِّر(مُتَ۔ءَ ث۔ثِر) ہوچکا تھا ، مزید ان کی شہد سے بھی میٹھی میٹھی مَدَنی گُفتگو تاثیر کا تیر بن کر میرے جگر میں پیوست ہو گئی،میں ان کے ساتھ مسجِد کی طرف چل پڑا۔ مسجِد کے غسل خانے میں اپنا میلا چِکَّٹ لباس اُتارا اور غسل کرکے صاف ستھرے کپڑے پہن کر 16سال بعد جب پہلی بار مسجِد میں داخِل ہو کر نماز کیلئے میں نے نیّت باندھی تواپنے آنسو نہ روک سکا، رو رو کر میں نے نشے اور دیگر گناہوں سے توبہ کر لی اور دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہو گیا۔ اَلحَمدُ لِلّٰہ گھر والوں نے مجھے واپَس لے لیا۔ میں قادِریہ رضویہ سلسلے میں داخِل ہو کرحضور غوث اعظم علیہ رَحْمَۃُ اللہِ الاکرم کا مرید بن گیا۔میں نے یہ نیّت کر لی کہ اب ہر قیمت پر نشے کی عادت چُھڑاؤں گا۔ اس کیلئے مجھے بڑی آزمائشوں سے گُزرنا پڑا، میں تکلیف کے باعِث چیختا، بُری طرح تڑپتا، گھر والے میری یہ حالت دیکھ کر رو پڑتے ۔بعض لوگ مشورہ دیتے کہ ہیروئن کا ایک آدھ سگریٹ ہی پی لو! مگر میں نے ایسا نہ کیا کہ اِس طرح تو میں پھر اس نحوست میں گرفتار ہو جاؤں گا