لے گئے۔ جب دونوں قبیلوں کے درمیان صُلح ہوئی تو اس لڑکی کو بھی واپس کر دیا گیا اور اسے اختیار دیا گیا کہ چاہے تو اپنے باپ کے پاس رہے یا قید کے دوران جس شخص کے ساتھ رہی تھی اس کے پاس واپس چلی جائے۔ اس نے اس شخص کے پاس جانا پسند کیا تو اس کے باپ کو بڑا غصہ آیا اور اس نے اپنے قبیلے میں یہ رسم جاری کر دی کہ جب کسی کے ہاں بچی پیدا ہو تو اس کو زندہ زمین میں دبا دیا جائے تاکہ آئندہ ان کے قبیلہ کی ایسی رسوائی نہ ہو۔ پھر دوسرے قبائل میں بھی یہ رواج آہستہ آہستہ مقبولیت اختیار کرتا گیا۔(1)
بیٹیوں کو دفن کرنے کی چند وجوہات
بیٹیوں کو دفن کرنے کی اس کے علاوہ بھی کئی وجوہات بیان کی گئی ہیں:
$ عام اہلِ عرب کی معاشی حالت بڑی خستہ ہوتی تھی، بچیوں کو پالنا، جوان کرنا، پھر ان کی شادی کرنا وہ اپنے لیے ناقابلِ برداشت بوجھ تصور کرتے تھے، اس لیے ان کو بچپن میں ہی ٹھکانے لگا دیا کرتے تھے۔
قبائل میں باہمی کشت و خون (قتل و غارت)روز مَرہ کا معمول تھا۔ لڑکے جوان ہو کر ایسی لڑائیوں میں ان کا ہاتھ بٹاتے۔ لڑکیاں لڑائیوں میں بھی شرکت نہ
(1) روح المعانی، الجزء الثلاثون، التکویر، تحت الآیة ۸، ص ۳۶۰