گے جس دن اُس کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔‘‘ (1)
حضرت سیِّدُنا شیخ ابو محمد سہل تُسْتُری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں: ایمان کی علامَت مَحبَّتِ باری تعالیٰ،مَحبَّتِ باری تعالیٰ کی علامت مَحبَّتِ کلامِ باری تعالیٰ،مَحبَّتِ کلامِ باری تعالیٰ کی علامت مَحبَّتِ محبوبِ باری تعالیٰ اور مَحبَّتِ محبوبِ باری تعالیٰ کی علامت اِتّباعِ محبوبِ باری تعالیٰ ہے۔(2)
پس بنیادی و ضروری عقائد کے علاوہ بیٹی کے دل میں قرآن و سنت کی مَحبَّت پیدا کرنا ضَروری ہے تاکہ بچپن ہی سے باری تعالیٰ ومحبوبِ باری تعالیٰ کی مَحبَّت اس کے دل میں پیدا ہو جائے اور قرآن و سنت کے مطابق وہ اپنی ساری زِنْدَگی گزار دے کیونکہ قرآن و سنت پر عمل ہی دونوں جہاں میں کامیابی کا سبب ہے مگر یاد رکھئے!قرآنِ کریم پر عمل کرنے کے لیے اسے صحیح پڑھنا، سیکھنا اور سمجھنا ضروری ہے، مگر افسوس صد افسوس! مخلوقِ خدا ربّ عَزَّ وَجَلَّ کے کلام کو پڑھنے، سیکھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے سے بتدریج دور ہوتی جا رہی ہے اور دنیاوی ترقی وخوشحالی کیلئے ہر وقت نِت نئے عُلوم وفُنون سیکھنے سکھانے میں مصروف ہے۔ حالانکہ اس کی تعلیم کے مُتَعَلّق اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ
1)الجامِع الصغیر، ص۲۵، حدیث:۳۱۱
(2)قوت القلوب،الفصل السابع عشر ، ۱/ ۱۰۴