رنگ میں رنگ جائے۔ ماں کی گود چونکہ بچے کی پہلی درس گاہ ہوتی ہے لہٰذا ایک بیٹی کی صحیح معنوں میں مدنی تربیت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ماں خود بھی ضروری علومِ دینیہ سے آگاہ ہو تاکہ وہ اپنی بیٹی کو ابتدائی عمر سے ہی توحید و رسالت کے عشق و مستی سے بھرپور جام پینے کا ایسا عادی بنا دے کہ جس کی لذت میں گم ہو کر اسے زِنْدَگی بھر کسی دوسری طرف دیکھنے کا ہوش ہی نہ رہے۔ چنانچہ اسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ، فرشتوں،آسمانی کتابوں، انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام بالخصوص نبیوں کے سردار، حبیبِ پروردگار صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم، قیامت اور جنّت ودوزخ کے متعلق بتدریج بنیادی عقائد سکھائیے۔مثلاً
توحیدِ باری تعالیٰ کے متعلق بنیادی عقائد:ہمیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے پیدا کیا ہے، وہی ہمیں رزق عطا فرماتا ہے ، اسی نے زندگی دی ہے، وہی موت دے گا ، ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں، وہ جسم ،جگہ اور مکان سے پاک ہے(بعض ماں باپ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا نام لینے پر اپنے بچے کو آسمان کی طرف انگلی اٹھانا سکھاتے ہیں ،ایسا نہ کیا جائے )، وہ کسی کا محتاج نہیں ساری کائنات اس کی محتاج ہے، وہ اولاد سے پاک ہے،وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، جوکچھ ہوچکا ہے، جوہورہا ہے یا ہوگا وہ سب جانتا ہے۔