انسان کے گھر نہیں رُک سکتی۔ دلہن بولی:میں آپ کی مفلسی کے باعث نہیں بلکہ اس لئے لوٹ کر جارہی ہوں کہ ربُّ العالمین پر آپ کا یقین بہت کمزور نظر آ رہا ہے جبھی تو کل کیلئے روٹی بچا کر رکھتے ہیں۔ مجھے تو اپنے باپ پر حیرت ہے کہ انہوں نے آپ کو پاکیزہ خصلت اور صالح کیسے کہہ دیا!دولہا یہ سن کر بہت شرمندہ ہوا اور اس نے کہا:اس کمزوری سے معذرت خواہ ہوں۔ دلہن نے کہا: اپنا عذر آپ جانیں، البتہ! میں ایسے گھر میں نہیں رُک سکتی جہاں ایک وَقْت کی خوراک جمع رکھی ہو، اب یا تو میں رہوں گی یا روٹی ۔ دولہا نے فوراً جا کر روٹی خیرات کر دی(اور ایسی درویش خصلت انوکھی شہزادی کا شوہر بننے پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکر ادا کیا)۔ (1)
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔
یقینِ کامِل کی بہاریں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے!مُتَوکّلین کی بھی کیا خُوب اَدائیں ہیں۔ شہزادی ہونے کے باوُجُود ایسا زبردست توکل کہ کل کیلئے کھانا بچانا گوارا ہی نہیں!یہ سب یقینِ کامِل کی بہاریں ہیں کہ جس خُدا نے آج کھِلایا ہے وہ آئندہ کل بھی کھِلانے پر یقیناً قادِر ہے ۔
(1) روض الریاحین، الحکاية الثانیة والتسعون بعد المائة، ص۱۹۲