شیخ شاہ کرمانی کا تعارف
امیر المومنین حضرت سَیِّدُنا عُثْمانِ غنی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانۂ خِلافت میں اسلامی فتوحات کا سِلْسِلہ جب وادیٔ مَکْران کے مَغْرِب میں واقع وسیع و عریض ملکِ ”کِرْمَان“ تک پَہُنْچا تو اس وقت کے شاہِ کِرْمَان نے اسلامی سلطنت کا باجگُزار بننے میں عافیت جانتے ہوئے صلح کی طرف قدم بڑھایا اور یوں اسلام کے نُور سے مُلکِ کِرمان کے گھر گھر میں اُجالا ہونے لگا اور تیسری صدی ہجری میں کرمان کے شاہی خاندان میں ایک ایسی ہستی پیدا ہوئی جس نے اس خاندان کا نام رہتی دُنیا تک روشن کر دیا، یہ ہستی تھی حضرت سَیِّدُنا شاہ بن شُجاع کِرمانی قُدِّسَ سِرُّہُ النّوْرَانِی کی ۔ شاہی خاندان سے تعلّق رکھنے کے باوُجُود آپ کا حُکومَت سے کوئی واسطہ نہ تھا،مگر لوگوں کے دلوں پر رَاج آپ ہی کا تھا کیونکہ ایک روایت کے مطابق آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ کا شُمار ابدالوں میں ہوتا ہے۔
آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ کے مرتبہ کی بلندی کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب آپ کا وصال ہوا تو حضرت سَیِّدُنا ابو عبداللہمحمد بن احمد عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَحَد فرماتے ہیں:میں حضرت سَیِّدُنا سہل بن عبد اللہ تستری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کی خدمت میں حاضر تھا کہ اچانک ہانپتی کانپتی ایک کبوتری ہمارے سامنے