اسلامک سکولز (Islamic Schools) کے نام پر بدمذہبوں کے بنائے گئے ادارے و جامعات ہماری آنے والی نسلوں کے ایمان اور دینی حمیت وغیرت کے لئے شدید خطرات کا باعث بن رہے ہیں۔
لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ عشقِ رسول سے سرشار معاشرے کی تشکیل کے لیے مدنی تربیت کا ایک ایسا مضبوط و مربوط لائحہ عمل اختیار کیا جائے جس سے دورِ جدید کے نوجوانوں کی فکرو سوچ میں تبدیلی آنے کے ساتھ ساتھ نہ صرف ان کا رُخ سُوئے مدینہ ہو جائے بلکہ ان کا سینہ ہی مدینہ بن جائے۔جس کے لیے سب سے پہلی سیڑھی یہ ہے کہ آج کی اس ننھی منی کلی کی طوفانِ بادو باراں سے حفاظت کی جائے کہ آج جس کی مسکراہٹ ماں باپ کوغموں سے دور کر دیتی ہے، کل جب پوری طرح کھِل کر کسی کے گلستانِ حیات میں مہکے تو چاروں طرف فضا خوشگوار ہو جائے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنی آئندہ نسلوں بالخصوص بیٹیوں کو عفت و عصمت کا پیکر بنانے، توحید و رسالت سے روشناس کرانے اور اسلام کے نام پر تن من دھن قربان کر دینے کے لئے تیار کریں تاکہ عاشقانِ رسول کی عشق و مستی سے بھرپور داستانیں قصۂ پارینہ (ماضی کی کوئی داستان)بننے کے بجائے دورِ جدید میں حقیقت کا رُوپ دھار سکیں اور اس کے لیے تبلیغِ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی