صدرُ الشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہ ، حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی مذکورہ حدیث پاک کے تَحْت فرماتے ہیں:’’گِروی ‘‘ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اُس سے پورانَفْعْ حاصِل نہ ہو گا جب تک عقیقہ نہ کیا جائے اور بعض (مُحَدِّثین)نے کہا بچّے کی سلامَتی اور اُس کی نَشْو ونُما(پھلنا پھولنا)اور اُس میں اچّھے اَوصاف (یعنی عمدہ خوبیاں)ہونا عقیقے کے ساتھ وابَستہ ہیں۔(1)
(6) رزقِ حلال کھلانا
دورِ جدید میں مہنگائی نے چونکہ ہر کس و ناکس کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، لہٰذا یہ بات عام دیکھی گئی ہے کہ ضروریات کی تکمیل اور آسائشوں کے حصول کے لئے بسا اوقات حرام وحلال کمائی کی پروا نہیں کی جاتی اور یہ بات یکسر فراموش کر دی جاتی ہے کہ حرام کمائی دنیا وآخرت میں عظیم خسارے کا باعث ہے۔ جیسا کہ حضرت سَیِّدُناجابر بن عبد اللہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :وہ گوشت ہرگز جنت میں داخل نہ ہوگا جو حرام میں پلا بڑھا۔(2)
(1)بہارِ شریعت،۳/ ۳۵۴
(2)سنن الدارمی ،کتاب الرقاق،باب فی اکل السحت،۲/۴۰۹، حدیث:۲۷۷۶