(5) بال منڈوانا وعقیقہ کرنا
ساتویں دن بال منڈوا کر ان کے وزن برابر چاندی صدقہ کرنا چاہئے، نیز عقیقہ بھی اسی دن کر دینا چاہئے۔ چنانچہ، اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت فتاویٰ رضویہ شریف میں فرماتے ہیں:ساتویں اور نہ ہوسکے توچودھویں ورنہ اکیسویں دن عقیقہ کرے، دُختر (بیٹی)کے لئے ایک، پِسر(بیٹے)کے لئے دو (بکریاں)کہ اس میں بچے کاگویارہن سے چھڑانا ہے۔(1)
’’عقیقے کے بارے میں سوال جواب ‘‘صفحہ 4 پر ہے:’’جس بچّے نے عقیقے کا وقت پایا یعنی وہ بچّہ سات دن کا ہوگیا اور بِلاعُذر جبکہ استِطاعت(یعنی طاقت)بھی ہو اُس کا عقیقہ نہ کیا گیاتو وہ اپنے ماں باپ کی شَفاعت نہ کرے گا ۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ اَلْغُـلَامُ مُرْتَهَنٌ بِعَقِیْقَتِهٖ یعنی’’ لڑکا اپنے عقیقے میں گِروی ہے۔‘‘(2) اَشِعَّةُ اللَّمْعات میں ہے،امام احمد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ فرماتے ہیں:’’بچّے کا جب تک عقیقہ نہ کیاجائے اُس کو والِدَین کے حق میں شَفاعت کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔‘‘(3)
(1) فتاویٰ رضویہ، ۲۴/ ۴۵۲
(2) تِرمِذی،کتاب الاضاحی، باب من العقیقة، ۳/۱۷۷، حدیث:۱۵۲۷
() اشعةُ اللّمعات، ۳/۵۱۲