Brailvi Books

بیٹی کی پرورش
22 - 64
بلایا جائے۔ جیسا کہ حضرت سیدنا ابودرداء رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ  سے مروی ہے کہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے باپوں کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا اچھے نام رکھا کرو۔(1)
پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا  بچوں بالخصوص بیٹیوں کے نام رکھنے میں انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہئے اور ان کا نام ایسا ہونا چاہئے کہ دنیا  وآخرت میں انہیں کہیں شرمسار نہ ہونا پڑے،اس لیے کہ بسا اوقات مَسائلِ شَرعیہ سے ناواقف ہونے کی وجہ سے لوگ بیٹیوں کے نام معروف کفار خواتین کے نام پر رکھ دیتے ہیں یا نئے نئے نام رکھنے کی دوڑ میں ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو بے معنیٰ ہوتے ہیں یا ان کا معنیٰ اچھا نہیں ہوتا،ایسے تمام نام رکھنے سے بچنا چاہئے۔جیسا کہ بہارِ شریعت میں ہے:ایسا نام رکھنا جس کا ذکر نہ قرآنِ مجید میں آیا ہو نہ حدیثوں میں ہو نہ مسلمانوں میں ایسا نام مستعمل ہو، اس میں عُلَما کو اِخْتِلاف ہے بہتر یہ ہے کہ نہ رکھے۔(2) لہٰذا چاہئے کہ بیٹیوں کے نام اُمَّہاتُ المومنین، صحابیات و صالحات رضی اللّٰہ تعالٰی عَنْہُنَّ  کے اَسْمائے مُبارَکہ پر ہی رکھے جائیں۔اس کا

(1) ابو داود ،کتاب الادب، باب فی تغیر الاسماء ،۴/۳۷۴، حدیث:۴۹۴۸

(2) بہارِ شریعت، ۳/ ۶۰۳