Brailvi Books

بیٹی کی پرورش
19 - 64
الصِّبْیان سے محفوظ رہے گا۔(1) اُمُّ الصِّبْیان کے مُتَعلِّق عاشِقوں کے امام، امامِ اہلسنّت،مُجَدِّد ِ دین و ملّت ، پروانۂ شمعِ رسالت ، عاشِقِ ماہِ نُبُوَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں:(صَرْع)بہت خبیث بَلَا ہے اور اسی کو اُمُّ الصِبْیَان کہتے ہیں اگر بچّوں کو ہو، ورنہ صَرْع (مرگی)۔ (2) 
’’نُزْهَةُ الْقَارِی‘‘ میں ہے:صَرْع کے معنی بے ہوش ہو کر گرپڑنے کے ہیں یہ کبھی اَخلاط(اَخلاط ،خلط کی جمع۔ جسم کی چار خِلطَیں(۱) صَفرا(یعنی پِت) (۲) خون(۳) بلغم اور (۴) سَودا( جَلا ہوا سیاہ بلغم))کے فساد کے سبب ہوتا ہے جسے مِرگی کہتے ہیں اور کبھی جِنّ یا خبیث ہمزادکے اثر سے ہوتا ہے۔(3) میرے آقا اعلیٰ حضرت امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: جب بچّہ پیداہو فوراً سیدھے کان میں اذان بائیں(الٹے)میں تکبیر کہے کہ خَلَلِ شیطان واُمُّ الصِّبْیان سے بچے۔(4) بہتریہ ہے کہ دَہنے (یعنی سیدھے) کان میں چار مرتبہ اَذان اور بائیں (یعنی اُلٹے) کان میں تین مرتبہ اِقامت کہی جائے ۔ (اگر ایک مرتبہ اذان و اقامت کہہ دی تب بھی کوئی حَرج 

(1)مسند ابی یعلٰی، ۶/۳۲، حدیث:۶۷۴۷
(2) ملفوظاتِ اعلٰی حضرت، ص۴۱۷
(3) نزهة القاری،۵/ ۴۸۹
(4) فتاوٰی رضویہ، ۲۴/ ۴۵۲