فضیلت دے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے جنّت میں داخِل فرمائے گا۔(1)
(2) کان میں اَذان
بیٹی کی پیدائش پر غمزدہ ہونے کے بجائے خوشی کا اظہار کرنے کے بعد سب سے پہلا کام یہ کرنا چاہئے کہ اسکے کانوں میں اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فرمانبرداری کا پیغام اذان و اقامت کی صورت میں پہنچایا جائے تا کہ اسکی رُوح نُورِ توحید سے مُنَور اور دل عشقِ مصطفےٰ کی شمع سے فروزاں (روشن)ہو جائے۔ ایسا کرنا مستحب اور سنّت سے ثابت ہے۔ چنانچہ،
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کے مطبوعہ 22 صَفحات پر مشتمل رسالے’’عقیقے کے بارے میں سوال جواب‘‘صفحہ 7 پر ہے:’’جب بچّہ پیدا ہو تو مستحب یہ ہے کہ اس کے کان میں اَذان واِقامت کہی جائے اَذان کہنے سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ بلائیں دُور ہوجائیں گی۔امامِ عالی مقام حضرتِ سیِّدُنا امامِ حُسین ابنِ علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :جس شخص کے ہاں بچّہ پید ا ہو اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی جائے تو بچّہ اُمُّ
(1) مستدرک،کتاب البر والصلة، ۵/ ۲۴۸، حدیث: ۷۴۲۸