Brailvi Books

بیٹی کی پرورش
17 - 64
(1) بیٹی کی پیدائش پر رَدّ عمل
بیٹا پیدا ہویا بیٹی، ہر حال میں شکر بجا لانا چاہيے کیونکہ اگر بیٹا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی نعمت ہے تو بیٹی رحمت۔دونوں ہی پیار اور شفقت کے مستحق ہیں۔دورِ جدید میں یہ مُشاہدہ عام ہے کہ لڑکے کی ولادت پر جس مَسَرَّت کا اِظہار ہوتا ہے لڑکی کی ولادت پر اس کا عُشْرِ عَشِیر بھی نہیں ہوتا۔چونکہ دنیاوی طور پر لڑکیوں سے والدین اور خاندان کو بظاہر کوئی منفعت حاصِل نہیں ہوتی شاید اسی لئے بعض نادان بیٹیوں کی ولادت ہونے پر ناک بھوں چڑھاتے ہیں اور بسااوقات بچی کی امی کو طرح طرح کے طعنے دئيے جاتے ہیں، طلاق کی دھمکیاں دی جاتی ہیں بلکہ اوپر تلے بیٹیاں ہونے کی صورت میں اس دھمکی کو عملی تعبیر بھی دے دی جاتی ہے۔ایسوں کوچاہيے کہ وہ گزشتہ صفحات میں بیان کی گئی روایات کے علاوہ درج ذیل روایت پربھی غور کریں کہ جس میں بیٹی کی پیدائش پر جنت کی بشارت سے نوازا گیا ہے۔چنانچہ،
حضرت سَیِّدُناابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے کہ دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عظمت نشان ہے:جس کے ہاں بیٹی پیدا ہو اور وہ نہ تو اسے زندہ دَفن کرے نہ حقیر سمجھے اور نہ ہی اس پر بیٹے کو