Brailvi Books

بیٹی کی پرورش
15 - 64
یہاں تک کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ انہیں بے نیاز کردے (یعنی وہ بالِغ ہوجائیں یا ان کا نِکاح ہوجائے یا وہ صاحِب مال ہوجائیں ) تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اس کے لیے جنَّت واجِب فرمادیتا ہے۔یہ ارشادِ نبوی سن کر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے عرض کی:اگر کوئی شخص دو لڑکیوں کی پروَرِش کرے  تو …؟ارشاد فرمایا: اس کیلئے بھی یِہی اَجر و ثواب ہے یہاں تک کہ اگر لوگ ایک کا ذِکر کرتے توآپ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کے بارے میں بھی یہی ارشاد فرماتے ۔(1)
مقامِ شکر
اسلامى بہنوں كے لىے مقام شکر ہے كہ ایک وقت وہ تھا جب دنىا مىں ان  كا پىدا ہونا عار اور ذلت و رسوائى سمجھا جاتا تھا مگر اسلامى تعلىمات، قرآنى آىات اور نبوی ارشادات نے ان كى اہمىت اجاگر کرکے اس بات کا شعور دلایا کہ بیٹیاں رحمتِ خداوندی کے نُزول کا باعث ہیں، لہٰذا ان كى قدر كرنى چاہىے۔چنانچہ یہی وجہ ہے کہ آج کے اس پرآشُوب دور میں اسلامی تعلیمات سے آراستہ ماں باپ کی تربیت و توجّہ جہاں بیٹوں کو مُعاشرے کا ایک باعزّت فرد بنانے پر مرکوز ہے وہیں وہ بىٹى کی بہترین پرورش سے بھی غافل نہیں۔بلکہ بیٹی کی عظمت و اہمیت کے پیشِ نظر اس کی 
(1)  شرح السنة للبغوی،کتاب البر والصلة، باب ثواب کافل الیتیم، ۴۵۲/۶،حدیث:۳۳۵۱