فائدہ نہ پہنچے اس سے کنارہ کشی اختیار کرلی جائے ۔اما م غزالی علیہ رحمۃ الوالی سے ان کے ایک شاگر د نے اس بارے میں مکتوب کے ذریعے استفسار کیا اورساتھ میں کچھ نصیحتوں کابھی طالب ہوا ۔چنانچہ امام غزالی علیہ رحمۃ الوالی نے جواباً رسالہ نما مکتوب تحریر فرمایا جو '' ا یھا الولد ''کے نام سے مشہور ہوا ۔ اس مکتوب میں امام غزالی علیہ رحمۃ الوالی نے ایک شفیق باپ کی طرح اپنے روحانی بیٹے کو نصیحتیں ارشاد فرمائی ہیں ۔ آپ علیہ الرحمۃ کا یہ مختصرمکتوب گویا تصوف کا مختصر وجامع نصاب ہے ۔ کامل توجہ کے ساتھ اس کا پڑھنا ، بلکہ بار بار پڑھنا دل میں ان شاء اللہ عزوجل مدنی انقلاب برپا کردینے کا سبب ہوگا۔شہنشاہ تصوف امام غزالی علیہ رحمۃ الوالی کا لکھا ہوا ایک ایک جملہ تاثیر کا تیر بن کر دل میں اترتا ہوا محسو س ہوگا۔
کامیابی ونجات حاصل کرنے کے لیے امام غزالی علیہ رحمۃ الوالی نے تزکیہ نفس اوراصلاح اعمال پر کافی زور دیا ہے اورمرشد کامل کی ضرورت کو اس کے لیے لازمی قرار دیا ہے جبکہ صرف حصول علم ہی کو سب کچھ سمجھ لینے والوں کو سخت تنبیہ فرمائی ہے مثلا ً اس ملفوظ پر غور فرمائیں تو دل کی کیفیات بدلتی نظر آئیں گی۔
کہ''جو علم آج تجھے گناہوں سے دور نہیں کر سکا اوراللہ تعالیٰ کی اطاعت وعبادت کا شوق پیدا نہ کرسکا تو یاد رکھ یہ کل قیامت میں تجھے جہنم کی آگ سے بھی نہ بچا سکے گا۔'' لہذا ہر مسلمان کو ، خصوصا طلباء کو چاہیئے کہ اول تاآخر یہ رسالہ مکمل پڑھ لیں ۔
مولانا ابو النورمحمد ظہور عطاری مدنی نے اس رسالہ کا اردو میں ترجمہ کیا او ر مولانا محمد کامران عطاری مدنی اورمولانا محمد نوید رضا عطاری مدنی نے نظر ثانی وتصحیح فرمائی ۔ ''المدینۃ العلمیۃ'' اس رسالے کو'' بیٹے کو نصیحت ''کے نام سے پیش کرنے کی