بیٹے کو نصیحت |
علم دین کا حصول بے شک بہت بڑی سعادت اورافضل عبادت ہے قرآن مجید فرقان حمید نے اہل علم کی فضیلت میں ارشاد فرمایا :
یَرْفَعِ اللہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمْ ۙ وَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ ؕ ۔
ترجمہ کنزالایمان : اللہ (عزوجل) تمہارے ایما ن والوں کے اوران کے جن کو علم دیا گیا ہے درجے بلند فرمائے گا ۔ (پ ۲۸،مجادلہ :۱۱) حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے : عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تمھارے ادنیٰ پر ۔
(فیضان سنت ص ۲۸۹ بحوالہ سنن الترمذی ، کتاب العلم، باب ماجاء فی فضل الفقہ ج ۴ ص ۳۱۴ رقم الحدیث ۲۶۹۴ مطبوعہ دارالفکر بیروت)
ایک اورمقام پر ارشادفرمایا ـ: ایک فَقِیہْہ (عالم) ہزار عابد سے زیادہ شیطان پر سخت ہے۔
(فیضان سنت ص ۲۹۱ بحوالہ سنن الترمذی ، کتاب العلم، باب ماجاء فی فضل الفقہ ج ۴ ص۳۱۲ رقم الحدیث ۲۶۹۰ مطبوعہ دارالفکر بیروت)
لیکن علم وہی فائدہ مند ہے جس سے نفع اٹھایا جاسکے اس لیے کہ نبی کریم رؤ ف ورحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بے فائدہ علم سے اللہ کی پناہ مانگی ہے ۔آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے :
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عِلْمٍ لَّایَنْفَعُ۔
(الصحیح لمسلم کتاب الذکر والدعاء ، باب التعوذ من شر ،ص ۱۴۵۷ رقم الحدیث۲۷۲۲ مطبوعہ دارابن حزم بیروت)
یعنی اے اللہ میں تجھ سے پناہ مانگتاہوں ایسے علم سے جو فائدہ نہ پہنچائے ۔
لہذا وہی علم حاصل کیا جائے جو دنیا وآخرت میں نافع ہو اورجس علم سے کوئی