( حدیثِ پاک میں آیا ہے ۔)
عِشْ مَا شِئْتَ فَاِنَّکَ مَیِّتٌ وَ أَحْبِبْ مَا شِئْتَ فَاِنَّکَ مُفَارِقُہُ وَ اعْمَلْ مَا ِشئْتَ فَاِنَّکَ تُجْزٰی بِہٖ
جیسے چاہے زندگی گزارو ، آخرِ کار تمہیں مرنا ہے ۔ اور جس سے چاہو محبت کرو، ایک نہ ایک دن تم اس سے جدا ہو جاؤ گے۔ اور جیساچاہے عمل کرو ،با لآخر اس کا بدلہ ضرور دئیے جاؤ گے ۔
علمِ کلام و مُنا ظَرہ ، علمِ طبّ ، علمِ دَواوین و اشعار ، علمِ نُجُوم و عُروض ، علمِ نَحوْ و صَرْف (جن کے حاصل کرنے کا مقصد اگر دنیوی شُہرت کا حُصول اور لوگوں پر اپنی بڑائی و برتری کا اظہار تھا )تو سوائے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں اپنی عُمر کا قیمتی وقت ضائع کرنے کے تیرے ہاتھ کیا آیا ؟
میں نے اِنجیلِ مُقدّس میں یہ لکھا ہوا پایا، کہ حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ علیٰ نبیّنا و علیہ الصَّلوٰۃ