حضرت سیِّدُناامام جنید بغدادی علیہ رحمۃ الھادی کو بعد ِوصال کسی نے خواب میں دیکھا تو پوچھا ، اے ابو القاسِم!(بعد ِوفات آپ کے ساتھ کیا معاملہ ہوا ؟)کچھ ارشاد فرمائیے۔ فرمایا ''علمی اَبحاث اور علمی نِکات کی باریکیاں کام نہ آئیں مگر رات کی تنہائی میں ادا کی جانے والی نماز (تہجّد) نے خوب فائدہ پہنچایا ''۔
علم پر عمل نہ کرنے کی مثال ا ے نُورِ نظر!
نیک اعمال سے محروم اور باطنی کمالات سے خالی نہ رہنا۔(ظاہر و باطن کو اَخلاق حَسَنہ سے ُمزیّن و آراستہ کرنا) اور اس بات کو یقینی جان کہ (عمل کے بغیر )صرف علم ہی بروز ِحشر تیرے کام نہ آئے گا۔جیسا کہ ایک شخص جنگل میں ہو اور اس کے پاس دس تیز اور عمدہ تلواریں اور دیگر ہتھیارہوں ، ساتھ ہی ساتھ وہ بہادر بھی ہو اور اسے جنگ کرنے کا طریقہ بھی آتا ہو ، ایسے میں اچانک ایک مُہیب اور خوفناک شیر اس پر حملہ کر دے! تَو تیرا کیا خیال ہے؟ کہ استعمال کے بغیر صرف ان ہتھیار کی موجودگی اُسے اِس مصیبت سے بچا سکتی ہے؟یقینا تُو اچھی طرح جانتا ہے کہ ان ہتھیاروں کو استعمال میں لائے بغیر اس حملے سے نہیں بچا جا سکتا۔لہذا اس بات کو اپنے گرہ سے باندھ لو! کہ اگر کسی شخص کوہزاروں علمی مسائل پر عُبور حاصل ہو اور وہ اس کی تعلیم بھی دیتا ہو، لیکن اس کا اپنے علم پر عمل نہ ہو، تو اسے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ اس بات کو یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے، کہ اگر کوئی شخص بیمار ہو ،اسے گرمی اور صفرہ کی شکایت ہو۔ اور یہ بات اس کے علم میں ہو کہ اس کا علاج سکنجبین اور کشکاب کا استعمال کرنے میں ہے۔ تو انھیں استعمال بغیر ( صرف ان کی موجودگی سے) اس کا مرض کس طرح ختم ہو سکتا