(۱۰)ان کے سائے جنتیوں پر جھکنے والے ہوں گے کہ جنتی جس طرف جائے گا جنت کے درخت کا سایہ اسی طرف جھک جایا کریگا (۱۱)ان کے گچھے جھکا کر نیچے کر دیئے گئے ہوں گے کہ جب جنتی کوئی میوہ کھانا چاہے گا اس کی شاخ اس کے منہ تک جھک کر نیچی ہو جایا کرے گی (۱۲)ان باغوں میں نہ دھوپ کی حدت ہو گی نہ سردی کی شدت (۱۳)جنتیوں کو قناویز اور کریب (ریشم کے دو قسموں)کے کپڑے اور سونے چاندی کے کنگن اور موتیوں کے زیور پہنائے جائیں گے (۱۴)اونچے اونچے جڑاو تختوں پر ایسے ریشمی نرم بچھونوں پر، جن کا استر قناویز کا ہوگا اور خوبصورت منقش چاندنیوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے۔
اسی طرح مالک جنت، قاسم نعمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے فرموداتِعالیہ کی روشنی میں جنت کا کچھ تذکرہ ملاحظہ فرمائیے
(۱)جنت میں سو درجے ہیں ہر دو درجوں میں وہ مسافت ہے جو زمین وآسمان کے درمیان ہے (۲)جنت میں قسم قسم کے جواہر کے محل ہیں ایسے صاف شفاف کہ اندر کا حصہ باہر سے اور باہر کا اندر سے دکھائی دے (۳)جنت کی دیواریں سونے اور چاندی کی اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہیں، زمین زعفران کی ،کنکریوں کی جگہ موتی اور یاقوت(۴)جنت میں ایک ایک موتی کا خیمہ ہوگا جس کی بلندی ساٹھ میل ہوگی (۵)جنت کی نہریں جو ہر ایک جنتی کے مکان میں جاری ہیں ان کا ایک کنارہ موتی کا دوسرایاقوت کاہے اور نہروں کی زمین خالص مشک کی(۶)وہاں نجاست گندگی بول وبراز وغیرہ بلکہ بدن کا میل اصلاً نہ ہوگا ایک خوشبو دار فرحت بخش ڈکار آئے گی خوشبو دار فرحت بخش پسینہ نکلے گا اور سب کھانا ہضم ہو جائے گا اورڈکار اور پسینے سے مشک کی خوشبو نکلے گی(۷) ہر وقت زبان سے تسبیح وتکبیر بالقصد اور بلاقصد مثل سانس کے جاری