ہے ورنہ دنیا کی اعلیٰ سے اعلیٰ شے کو جنت کی کسی چیز کے ساتھ کوئی مناسبت نہیں۔ ظاہر ہے کہ جن نعمتوں کو نہ آنکھوں نے دیکھا نہ کانوں نے سنا نہ کسی آدمی کے دل پر بے دیکھے ان کا خطرہ گزرا تو وہ تمثیل و تشبیہ سے اپنی پوری حقیقت کے ساتھ کیونکر نگاہوں میں سما سکتی اور ذہنوں میں جگہ پا سکتی ہے اس لیے انسان کو جنت کی نعمتوں کا پورا اندازہ اپنے حواس سے ہو ہی نہیں سکتا۔غفور رحیم کی مرحمتوں، مہربانیوں، بخششوں، عنایتوں اور نعمتوں کا کچھ تذکرہ آیاتِ قرآنی کی روشنی میں درج ذیل ہے:
(۱)جنتی جنت میں ہمیشہ رہیں گے انہیں کبھی موت نہ آئے گی(۲)ایک ایک جنتی کے لیے چار چار باغ ہوں گے(۳)اور ان باغوں میں شراب طہور، کبھی خراب نہ ہونے والے دودھ ، صاف کیے ہوئے شہد اور ٹھنڈے خوش گوار پانی کی نہریں ہیں (۴)ان میں کھجور، انار، انگور اور ہر قسم کے میوے ہیں(۵)ان باغوں میں خیمے استادہ ہیں اور ان میں بالا خانوں کے اوپر بالا خانے بنے ہیں(۶)ان باغوں میں پردہ نشین، بڑی بڑی آنکھوں والی، ایک عمر والی حوریں ہیں جو اپنے شوہروں پر پیاری، انہیں پیار دلاتی ہیں،عادت کی نیک، صورت کی حسین ہوں گی حسن ولطافت میں یاقوت ومرجان کی مثل ہوں گی، ان کے حسن کی چمک دمک چھپے ہوئے موتیوں کی آب وتاب کی طرح ہوگی، ان کو ان کے شوہروں سے پہلے نہ کسی آدمی نے ہاتھ لگایا ہوگا نہ کسی جن نے (۷)ان میں جنتیوں کی خدمت کے لیے،نہایت خوبصورت ،کمسن، لڑکے ہوں گے جوکبھی جنتیوں کی خدمت سے نہ تھکیں گے اور نہ کبھی ان کی خوبصورتی و کمسنی میں فرق آئے گا(۸)وہ غلمان جنتیوں کے گرد کوزے، آفتابے، جام، اور چاندی سونے کے برتن لیے پھریں گے (۹)ان میں پسند کے مطابق میوے، مرضی کے موافق پرندوں کے گوشت ہوں گے