Brailvi Books

بہشت کی کنجیاں
10 - 243
ہوگی(۸) ہر شخص کے سرہانے کم از کم دس ہزار خادم کھڑے ہونگے قسم قسم کی نعمتوں کے ساتھ (۹)ہر نوالے میں ستر مزے ہوں گے اور ہرمزہ دوسرے سے ممتاز (۱۰)ادنیٰ جنتی کے لیے اَسی ہزار خادم اور بہتر بیبیاں ہوں گی اور ان کو ایسے تاج ملیں گے کہ ان میں کا ادنیٰ موتی مشرق ومغرب کو روشن کردے (۱۱) جنت میں نیند نہیں کہ نیند ایک قسم کی موت ہے اور جنت میں موت نہیں (۱۲) جب کوئی جنتی جنت میں جائے گا تو اس کے سرہانے اور پائنتی دوحوریں نہایت اچھی آواز سے گائیں گی مگر ان کا گانا یہ شیطانی مزامیر نہیں بلکہ اللہ عزوجل کی حمدوپاکی ہوگا وہ ایسی خوش گلو ہوں گی کہ مخلوق نے ویسی آواز کبھی نہ سنی ہوگی اور یہ بھی گائیں گی کہ ہم ہمیشہ رہنے والیاں ہیں کبھی نہ مریں گی ہم چین والیاں ہیں کبھی تکلیف میں نہ پڑیں گی ہم راضی ہیں ناراض نہ ہوں گی مبارک باد اس کے لیے جو ہمارا اور ہم اس کے لیے ہوں(۱۳) سب سے کم درجہ کا جو جنتی ہے اس کے باغات، بیبیاں، نعمتیں اور خدام ہزار برس کی مسافت تک ہوں گے۔ سب سے اعظم واعلی نعمت جو مسلمانوں کو نصیب ہوگی وہ اللہ عزوجل کا دیدار ہے کہ اس کے برابر کوئی نعمت نہیں جسے ایک بار دیدار میسر ہوگا ہمیشہ ہمیشہ اس کے ذوق میں مستغرق رہے گا کبھی نہ بھولے گا۔

    جنت کی ایسی ایسی دائمی نعمتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے،جس میں رب عزوجل کا دیدار شامل ہے ہرمسلمان کو چاہیے کہ وہ جنت کے لیے کمر بستہ ہوجائے اور سنن ابن ما جہ کی ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ سرکار مدینہ، راحت قلب وسینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ''ہے کوئی جو جنت کو پانے کے لیے کمربستہ ہو''
 (سنن ابن ماجہ، الحدیث: ۴۳۳۲، ج۴،ص۵۳۵)
لہٰذا اللہ عزوجل کی رحمت سے امید رکھتے ہوئے ایسے اعمال میں مشغول ہوجائیے جن پر عمل کرنے والوں کے لیے جنت کی بشارت ہے اوراحادیث مبارکہ میں
Flag Counter