کہا کہ میں نے اپنے لڑکے کے ليے قبول کی اور اگر پہلی صورت میں یہ کہتا کہ میں نے اپنے لڑکے کے ليے قبول کی تو لڑکے ہی کا ہوتا۔ (1) (ردالمحتار)
مسئلہ ۵۷: لڑکے کے باپ نے کہا تو اپنی لڑکی کا نکاح میرے لڑکے سے کر دے، اُس نے کہا میں نے تیرے نکاح میں دی، اس نے کہا میں نے قبول کی تو اسی کا نکاح ہوا، اس کے لڑکے کا نہ ہوا اور ایسا بھی اب نہیں ہوسکتا کہ باپ طلاق دے کر لڑکے سے نکاح کر دے کہ وہ تو ہمیشہ کے ليے لڑکے پر حرام ہوگئی۔ (2) (ردالمحتار)
مسئلہ ۵۸: عورت سے اجازت لیں تو اس میں بھی زوج (3) اور اُس کے باپ، دادا کے نام ذکر کر دیں کہ جہالت(4) باقی نہ رہے۔
مسئلہ ۵۹: عورت نے اذن دیا اگر اُس کو دیکھ رہا ہے اور پہچانتا ہے تو اُس کے اذن کا گواہ ہوسکتاہے۔ يوہيں اگرمکان کے اندر سے آواز آئی اور اس گھر میں وہ تنہا ہے تو بھی شہادت دے سکتا ہے اور اگر تنہا نہیں اور اذن دینے کی آواز آئی تواگربعد میں عورت نے کہا کہ میں نے اذن نہیں دیا تھاتو یہ گواہی نہیں دے سکتا کہ اُسی نے اذن دیا تھا مگر واقعی اگر اُس نے اذن دے دیا تھا جب تو پوری طرح سے نکاح ہوگيا، ورنہ نکاح فضولی ہوگا کہ اُس کی اجازت پر موقوف رہے گا۔ (5)(ردالمحتار وغیرہ) سُناگیا ہے کہ بعض لڑکیاں اذن دیتے وقت کچھ نہیں بولتیں، دوسری عورتیں ہوں کر دیا کرتی ہیں یہ نہیں چاہيے۔