ہے دکان کرایہ پر لینی ہوتی ہے۔ مال رکھنے کے لیے مکان کرایہ پر لینا ہوتاہے اور اسکی حفاظت کے لیے نوکر رکھنا ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ یہ سب باتیں بالکل ظاہر ہیں۔(1) (درمختار وغیرہ)
مسئلہ ۱۷: مضارَبت مطلقہ میں بھی مال لے کر سفر اُس وقت کرسکتا ہے جب بظاہر خطرہ نہ ہو اور اگر راستہ خطرناک ہو لوگ اُس راستہ سے ڈر کی وجہ سے نہیں جاتے تو مضارِب بھی مال لے کر اُس راستہ سے نہیں جاسکتا۔(2)(عالمگیری)
مسئلہ ۱۸: مضارِب نے مال بیع کرنے (3)کے بعد ثمن کے لیے کوئی میعاد مقرر کردی یہ جائز ہے اور اگر مبیع (4)میں عیب تھا اُسکے ثمن سے کچھ کم کردیا جتنا تجار ایسی صورت میں کم کیا کرتے ہیں یہ بھی جائز ہے،اور اگر بہت زیادہ ثمن کم کردیا کہ عادت تجار کے خلاف ہے تویہ کمی مضارِب کے ذمہ ہوگی۔ رب المال سے اس کو تعلّق نہ ہوگا۔(5) (عالمگیری)
مسئلہ ۱۹: مضارِب یہ نہیں کرسکتا کہ دوسرے کو بطور مضارَبت یہ مال دیدے یا اِس مال کے ساتھ کسی سے شرکت کرے یا اِس مال کو اپنے مال میں خلط کرے(6) مگر جبکہ رب المال نے اُس کو ان کاموں کی اجازت دیدی ہو یا یہ کہہ دیا ہو کہ تم اپنی رائے سے کام کرو۔ مضارب کو قرض دینے کا اختیار نہیں اور اِستدا نہ کا بھی اختیار نہیں اگرچہ رب المال نے کہہ دیا ہو کہ اپنی رائے سے کام کرو کیونکہ یہ دونوں چیزیں تجار کی عادت میں نہیں اِستدانہ کے یہ معنٰے ہیں کہ کوئی چیز اودھار خریدی اور مال مضارَبت میں اس ثمن کی جنس سے کچھ باقی نہیں ہے مثلاً جو کچھ روپیہ تھا سب کی چیزیں خریدی جاچکیں اب کچھ روپیہ باقی نہیں ہے اسکے باوجود مضارِب نے دس ۱۰ ،بیس۲۰، سو، پچاس کی کوئی اور چیز خریدلی یہ مضاربت میں داخل نہ ہوگی مضارب کی اپنی ہوگی اپنے پاس سے دام(7) دینے ہوں گے۔ اگر رب المال نے صاف اور صریح لفظوں میں قرض دینے اور اِستدا نہ کی اجازت دیدی ہوتو اب مضارِب ان دونوں کو کرسکتا ہے اور استدانہ کے طور پر جو کچھ خریدے گا وہ رب المال و مضارب کے مابین بطور شرکتِ وجوہ مشترک ہوگی۔(8) (درمختار)
مسئلہ ۲۰: مضارَبت کے طور پر ایک ہزار روپے دیے تھے مضار ِب کو ایک ہزار سے زیادہ کی چیزیں خریدنے کا اختیار