Brailvi Books

بہارِشریعت حصّہ چہاردَہم (14)
19 - 186
رب المال کو اِس سے تعلّق نہیں اور اگر بائع یہ کہتا ہے کہ عیب پر یہ راضی ہوگیا تھا یا میں نے عیب سے براءت کرلی تھی یا عیب پر مطلع ہونے کے بعد یہ خود بیع کررہاتھا تو مضارِب پر حلف (1)دیاجائے گا پھر اگرمضارِب ان اُمور کا اقرار کرلے یا حلف سے نکول(2)کرے تو بائع پر(3) واپس نہیں کیا جائے گا اور یہ مضارَبت کا مال قرار پائے گا۔(4)(عا لمگیری)

    مسئلہ ۶۱: مضارِب نے مال بیچا مشتری(5)کہتا ہے اس میں عیب ہے اور یہ عیب اِس مدت میں مشتری کے یہاں پیدا ہوسکتا ہے اور مضارِب نے اقرارکرلیا کہ یہ عیب میرے یہاں تھا اس کے اقرار کی وجہ سے قاضی نے واپس کردیا یا اس نے بغیر قضائے قاضی(6)خود واپس لے لیا یا مشتری نے اِقالہ چاہا اس نے اقالہ کرلیا یہ سب جائز ہے یعنی اب بھی یہ مضاربت کا مال ہے۔(7) (عالمگیری)

    مسئلہ ۶۲: جس چیز کومضارِب نے خریدا اُسے دیکھا نہیں تو مضارِب کو خیار رویت حاصل ہے اگر چہ رب المال دیکھ چکاہے۔ دیکھنے کے بعدمضارِب کو ناپسند ہے واپس کرسکتا ہے اور اگر مضارِب دیکھ چکا ہے تو خیار رویت حاصل نہیں اگر چہ رب المال نے نہ دیکھی ہو۔ (8) (عالمگیری)
 (نفع کی تقسیم)
    مسئلہ۶۳: مال مضارَبت سے جو کچھ ہلاک اور ضائع ہوگا وہ نفع کی طرف شمار ہوگا راس المال میں نقصانات کو نہیں شمار کیا جاسکتا مثلاً سو روپے تھے تجارت میں بیس۲۰روپے کا نفع ہوا اور دس ۱۰ روپے ضائع ہوگئے تو یہ نفع میں منھا کیے جائیں گے یعنی اب دس ۱۰ہی روپے نفع کے باقی ہیں اگر نقصان اتنا ہوا کہ نفع اُس کو پورا نہیں کرسکتا مثلاً بیس۲۰ نفع کے ہیں اور پچاس ۵۰ کانقصان ہوا تویہ نقصان راس المال میں ہوگا مضارِب سے کل یا نصف نہیں لے سکتا کیونکہ وہ امین ہے اور امین پر ضمان نہیں اگر چہ وہ نقصان مضارِب کے ہی فعل سے ہوا ہو ہاں اگر جان بوجھ کر قصداً اُس نے نقصان پہنچایا مثلاًشیشہ کی چیز قصداً (9)اُس نے پٹک دی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1۔۔۔۔۔۔قسم۔        2۔۔۔۔۔۔انکار۔        3۔۔۔۔۔۔بیچنے والے پر۔

4۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المضاربۃ،الباب العاشر فی خیار العیب،ج۴،ص۳۰۸،۳۰۹.

5۔۔۔۔۔۔خریدار۔        6۔۔۔۔۔۔قاضی کے فیصلے کے بغیر۔

7۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ'' ،کتاب المضاربۃ،الباب العاشر فی خیار العیب،ج۴،ص۳۰۹.

8۔۔۔۔۔۔المرجع السابق.

9۔۔۔۔۔۔ارادۃً،جان بوجھ کر۔
Flag Counter