مسئلہ ۵۷: پیسے راس المال تھے مگر اس وقت مضارِب کے پاس روپے ہیں اور مالک نے مضارِب کو خرید وفروخت سے منع کردیا تو مضارِب سامان نہیں خرید سکتا مگر روپے کو بھنا کر پیسے کرسکتا ہے۔(1) (عا لمگیری)
مسئلہ ۵۸: رب المال ومضارِب دونوں جدا ہوتے ہیں مضارَبت کو ختم کرتے ہیں اور مال بہت لوگوں کے ذمّہ باقی ہے اور نفع بھی ہے دَین وصول کرنے پر مضارِب مجبور کیا جائے گا اور اگر نفع کچھ نہیں ہے صرف راس المال ہی بھر ہے یا شاید یہ بھی نہ ہو اس صورت میں مضارِب کو دَین وصول کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا کیونکہ نفع نہ ہونے کی صورت میں یہ متبرّع ہے(2)اور متبرّع کو کام کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا ہاں اُس سے کہا جائے گا کہ رب المال کو دَین وصول کرنے کے لیے وکیل کردے کیونکہ بیع کی ہوئی مضارب کی ہے اور اُس کے حقوق اُسی کے لیے ہیں، وکیل بالبیع(3)اور مستبضع(4)کا بھی یہی حکم ہے کہ ان کو وصول کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا مگر اس پر مجبور کیے جائیں گے کہ موکل(5)و مالک کو وکیل کردیں بخلاف دلال اور آڑھتی (6)کے کہ یہ ثمن وصول کرنے پر مجبور ہیں۔ (7) (ہدایہ، عالمگیری)
مسئلہ ۵۹: مضارَبت کا مال لوگوں کے ذمّہ باقی ہے مالک نے مضارِب کو وصول کرنے سے منع کردیا اُس کو اندیشہ ہے کہ مضارِب وصول کرکے کھا نہ جائے مالک کہتا ہے کہ میں خود وصول کروں گا تو اگر مال میں نفع ہے تو مضارِب ہی کو وصول کرنے کا حق ہے ا ور نفع نہیں ہے تو مضارِب کو روک سکتاہے پھر نفع کی صورت میں جن لوگوں پر دَین ہے اُسی شہر میں ہیں تو وصولی کے زمانہ کا نفقہ(8)مضارِب کو نہیں ملے گا اور دوسرے شہر میں ہیں تو مضارِب کے سفر کے اخراجات مالِ مضاربت سے دیے جائیں گے۔(9) (عالمگیری)
مسئلہ ۶۰: مال مضاربت سے جو کچھ خریدا ہے اس کے عیب پر مضارِب کو اطلاع ہوئی تو مضارِب ہی کو دعوےٰ کرناہوگا