مضارَبت کی ہیں دَین والے اس مال سے دَین وصول نہیں کرسکتے بلکہ راس المال اور نفع کا حصہ رب المال لے گا نفع میں جو مضارِب کا حصہ ہے وہ دَین والے اپنے دَین میں لے سکتے ہیں۔(1) (ردالمحتار)
مسئلہ ۵۳: رب المال معاذاﷲمرتد ہوکر دارالحرب کو چلاگیاتومضاربت باطل ہوگئی اور مضارِب مرتد ہوگیا تو مضاربت بدستور باقی ہے پھر اگر مرجائے یا قتل کیا جائے یا دارالحرب کو چلاجائے اور قاضی نے یہ اعلان بھی کر دیا کہ وہ چلاگیا تو اس صورت میں مضاربت باطل ہوگئی۔(2) (درمختار)
مسئلہ ۵۴: مضارِب کو رب المال معزول کرسکتا ہے بشرطیکہ اُس کو معزولی کا علم ہوجائے یہ خبر دو مردوں کے ذریعہ سے اُسے ملی یا ایک عادل نے اُسے خبر دی یا مالک کے قاصد نے خبر دی اگر چہ یہ قاصد بالغ بھی نہ ہو، سمجھ وال ہونا کافی ہے اور اگر مالک نے معزول کردیا مگر مضارِب کوخبر نہ ہوئی تو معزول نہیں جو کچھ تصرّف(3)کریگا صحیح ہوگا۔(4) (درمختار وغیرہ)
مسئلہ ۵۵: مضارِب معزول ہوا اور مال نقد کی صورت میں ہے یعنی روپیہ اشرفی ہے تو اس میں تصرّف کرنے کی اجازت نہیں ہاں اگر راس المال روپیہ تھا اور اس وقت اشرفی ہے تو ان کو بھناکر(5)روپیہ کرلے اسی طرح اگر راس المال اشرفی تھا اور اس وقت روپیہ ہے تو ان کی اشرفیاں کرلے تاکہ نفع کا راس المال سے اچھی طرح امتیاز ہوسکے۔ (6)(ہدایہ)یہی حکم رب المال کے مرنے کی صورت میں ہے۔ (7) (عالمگیری)
مسئلہ ۵۶: مضارِب معزول ہوا یا مالک مرگیا اور مال سامان (یعنی غیرنقد)کی شکل میں ہے تو مضارِب ان چیزوں کو بیچ کر نقد جمع کرے اُدھار بیچنے کی بھی اجازت ہے اور جو روپیہ آتا جائے ان سے پھر چیز خریدنی جائز نہیں۔ مالک کو یہ اختیارنہیں کہ مضارِب کو اس صورت میں سامان بیچنے سے روک دے بلکہ یہ بھی نہیں کرسکتا ہے کہ کسی قسم کی قید اس کے ذمّہ لگائے۔ (8) (درمختار)