نفع دے گا یا خدا کا جوکچھ فضل ہوگا وہ دونوں کے مابین نصف نصف اور مضارب اوّل نے دوسرے کو نصف نفع پر دے دیا تو جو کچھ نفع ہوگا اُس میں سے آدھا مضارِب ثانی لے گا اور آدھا مالک لے گا اور مضارِب اوّل کے لیے کچھ نہیں بچا اور اگر اس صورت میں مضارِب اوّل نے دوسرے سے دو تہائی نفع کے لیے کہہ دیاتھا تو آدھا نفع مالک لے گا اور دو تہائی مضارِب ثانی کی ہوگی یعنی جو کچھ نفع ہوا ہے اُس کا چھٹا حصہ مضارِب اوّل دوسرے کو اپنے گھر سے دے گا تاکہ دو تہائیاں پوری ہوں۔(1) (ہدایہ، درمختار)
مسئلہ ۴۵: مضارِب اوّل نے مضارِب دوم کو یہ کہہ کر دیا کہ تم اپنی رائے سے کام کرو اور مضارِب اوّل کو مالک نے بھی یہی کہہ کر دیا تھا تو مضارِب دوم تیسرے شخص کو مضارِبت پر دے سکتا ہے اور اگر مضارِب اوّل نے یہ کہہ کر نہیں دیا تھا کہ اپنی رائے سے کام کروتو مضارِب دوم سوم کو نہیں دے سکتا۔(2) (عا لمگیری)
مسئلہ ۴۶: مضارِب نے یہ شرط کی تھی کہ ایک تہائی مالک کی اور ایک تہائی مالک کے غلام کی وہ بھی میرے ساتھ کام کریگا اور ایک تہائی میری ،یہ بھی صحیح ہے اور نفع اسی طرح تقسیم ہوگا اس کا مَحصل (3)یہ ہوا کہ دو تہائیاں مالک کی اور ایک مضارِب کی۔ اور اگر مضارِب نے اپنے غلام کے لیے ایک تہائی رکھی ہے اور ایک تہائی مالک کی اور ایک اپنی اور غلام کے عمل کی شرط نہیں کی ہے تو یہ نا جائز ہے اور اس کا حصہ رب المال کو ملے گا یہ (4)جبکہ غلام پر دَین ہو، ورنہ صحیح ہے اُس کے عمل کی شرط ہو یا نہ ہو اور اُس کے حصہ کا نفع مضارِب کے لیے ہوگا۔(5) (درمختار، بحر)
مسئلہ ۴۷: غلام ماذون نے اجنبی کے ساتھ عقدِمضارَبت کیا اور اپنے مولیٰ کے کام کرنے کی شرط کردی اگر ماذون پر دَین نہیں ہے یہ مضارَبت صحیح نہیں ورنہ صحیح ہے اسی طرح یہ شر ط کہ مضارِب اپنے مضارِب کے ساتھ یعنی مضارِب اوّل مضارِب ثانی کے ساتھ کام کریگا یا مضارِب ثانی کے ساتھ مالک کام کریگا جائز نہیں ہے اس سے مضارَبت فاسد ہو جاتی ہے۔ (6) (درمختار)