مسئلہ ۴۱: صورت مذکورہ میں کہ بغیر اجازت مضارِب نے دوسرے کو مال دے دیا ہے مالک تاوان لینا نہیں چاہتا بلکہ نفع لینا چاہتا ہے اس کا اُسے اختیار نہیں۔(1) (درمختار)
مسئلہ ۴۲: بغیر اجازت مالک مضارِب نے بطور مضاربت کسی کو مال دے دیا اور پہلی مضاربت فاسد تھی دوسری صحیح ہے تو کسی پر ضمان نہیں اور پورا نفع رب المال کو ملے گا اور مضارِب اوّل کو اُجرت مثل دی جائے گی اور مضارِب دوم مضارب اوّل سے وہ لے گا جو دونوں میں طے پایا ہے اور اگر پہلی صحیح ہے دوسری فاسد تو مضارِب اوّل وہ لے گا جو طے پایاہے اور مضارِب دوم کو اُجرت مثل ملے گی جو مضارِب اوّل سے لے گا۔(2) (عالمگیری)
مسئلہ ۴۳: مضارِب دوم نے مال ہلاک کردیا یا ہبہ کردیا تو تاوان صرف اُسی سے لیا جائے گا اوّل سے نہیں لیاجائے گا اور اگر مضارِب دوم سے کسی نے مال غصب کرلیا تو تاوان غاصب سے لیا جائے گا نہ اوّل سے لیا جائے گا نہ دوم سے۔(3)(عالمگیری)
مسئلہ ۴۴: مضارِب اول کو مضاربت کے طور پر مال دینے کی اجازت تھی اور اُس نے دے دیا اور ان دونوں کے مابین یہ طے پایا ہے کہ مضارِب ثانی کو نفع کی تہائی ملے گی اور اس کی تجارت میں نفع بھی ہوا اگر مضار ِب اوّل اور مالک کے درمیان نصف نصف نفع کی شرط تھی یا مالک نے یہ کہا تھا کہ خدا جو کچھ نفع دے گا وہ میرے تمھارے درمیان نصف نصف ہے یا اتنا ہی کہا تھا کہ نفع میرے اور تمھارے مابین ہوگا تو نفع میں سے آدھا مالک لے گا اور ایک تہائی مضارِب ثانی لے گا اور چھٹا حصہ مضارِب اوّل کا ہے اور اگرمالک نے یہ کہا تھا کہ خدا تمھیں جو کچھ نفع دے گا یا یہ کہا تھا کہ تمھیں جو کچھ نفع ہو وہ میرے اور تمھارے مابین نصف نصف یا اسی قسم کے دیگر الفاظ، اِس صورت میں ایک تہائی مضارِب ثانی کی اور بقیہ میں مالک اور مضارِب اول دونوں برابر کے شریک یعنی ہر ایک کو ایک ایک تہائی ملے گی، یوہیں اگر مضارِب ثانی کے لیے تہائی سے زیادہ یا کم کی شرط تھی تو جو اس کے لیے ٹھہرا تھا یہ لے لے اور باقی ان دونوں میں نصف نصف تقسیم ہو،یوہیں اگر مالک نے کہہ دیا تھا کہ جو کچھ تمھیں نفع ہو وہ ہم دونوں کے مابین نصف نصف اور اس نے دوسرے کو نصف نفع پردے دیا تو جو کچھ نفع ہوگا مضارِب ثانی اس میں سے نصف لے لے گااور ما بقی(4)ان دونوں کے مابین نصف نصف اور اگرمالک نے کہا تھا کہ خدا اس میں جو