مسئلہ ۳۷: مضارِب نے مالِ مضارَبت سے کوئی چیز خریدی اس کے بعد گواہوں کے سامنے اُسی چیز کو اپنے لیے خریدتا ہے یہ نا جائز ہے اگرچہ رب المال نے کہہ دیا ہو کہ تم اپنی رائے سے کام کرنا۔(1) (عالمگیری)
مسئلہ ۳۸: مضارِب نے بلا اجازتِ رب المال دوسرے شخص کو بطور مضاربت مال دیدیا،محض دینے سے مضارِب ضامن نہیں ہوگا جب تک دوسرا شخص کا م کرنا شروع نہ کردے اور دوسرے نے کام کرنا شروع کردیا تو مضاربِ اول ضامن ہوگیا ہاں ا گر دوسری مضاربت (جو مضارِب نے کی ہے)فاسد ہو تو باوجود مضارِبِ ثانی کے عمل کرنے کے بھی مضاربِ اوّل ضامن نہیں ہے اگرچہ اُس دوسرے نے جو کچھ کا م کیا ہے اُس میں نفع ہو بلکہ اس صورتِ مضاربت فاسدہ میں مضاربِ ثانی کو اُجرت مثل ملے گی جو مضارب دے گا اور رب المال نے جو نفع مضاربِ اول سے ٹھہرا یا ہے وہ لے گا۔(2) (درمختار)
مسئلہ ۳۹: صورت مذکورہ میں مضارِب ثانی کے پاس سے عمل کرنے کے پہلے مال ضائع ہوگیا تو ضمان کسی پر نہیں ،نہ مضارِب اول پر،(3)نہ مضارِب ثانی پر(4)اور اگر مضارِب ثانی سے کسی نے مال غصب کر لیا جب بھی اِن دونوں پر ضمان نہیں بلکہ غاصب سے تاوان لیا جائے گا اور اگر مضارِب ثانی نے خود ہلاک کردیا یا کسی کوہبہ کردیا تو خاص اس ثانی سے ضمان لیاجائے گا۔ (5) (درمختار)
مسئلہ ۴۰: اگر مضار ِب ثانی نے کام شروع کردیا تو رب المال کو اختیار ہے جس سے چاہے راس المال کا ضمان لے اول سے یا ثانی سے، اگر اول سے ضمان لیا تو ان دونوں کے مابین جو مضاربت ہوئی ہے وہ صحیح ہو جائے گی اور نفع دونوں کے لیے حلال ہوگا اور اگر دوسرے سے ضمان لیا تو وہ اوّل سے واپس لے گا اور مضاربت دونوں کے مابین صحیح ہو جائے گی مگر نفع پہلے کے لیے حلال نہیں ہے دوسرے کے لیے حلال ہے۔ اور اگر مضارِب ثانی نے کسی تیسرے کو مضاربت کے طور پر مال دیدیا اور مضارِب اوّل نے ثانی سے کہہ دیا تھا کہ تم اپنی رائے سے کام کرو تو رب المال کو اختیار ہے، اِن تینوں میں سے جس سے چاہے ضمان لے اگر اُس نے تیسرے سے لیا تو یہ دوسرے سے لے گا اور دوسرا پہلے سے اور پہلا کسی سے نہیں۔(6) (بحر، درمختار، ردالمحتار)