مسئلہ ۳۴: اگر مال میں نفع ہو تو مضارِب ایسے غلام کوبھی نہیں خریدسکتا جو خود اُسکی جانب سے آزاد ہوجائے کیونکہ اس وقت بقدر اپنے حصہ کے خود مضارِب بھی اوس کا مالک ہوجائے گا اور وہ آزاد ہو جائے گا، یہاں نفع کا صرف اتنا مطلب ہے کہ اس غلام کی واجبی قیمت راس المال سے زیادہ ہو مثلاً ایک ہزار میں خریدا ہے اور یہی راس المال تھا مگر یہ غلام ایسا ہے کہ بازار میں اس کے بارہ سو ملیں گے معلوم ہواکہ دوسو کانفع ہے جس میں ایک سو مضارِب کے ہیں لہٰذا بارہ حصہ میں سے ایک حصہ کا مضارِب مالک ہے اور یہ آزاد ہے پس اس صورت میں یہ غلام مضارَبت کا نہیں ہے بلکہ تنہا مضارِب کا قرار پائے گا اور پورا آزاد ہو جائے گا۔ اور اگر نفع نہ ہو تو یہ غلام مضاربت کا ہو گا اور آزاد نہیں ہوگا۔(1)
(درمختار، ہدایہ)
مسئلہ ۳۵: مال میں نفع نہیں تھا اور مضارِب نے ایسا غلام خریدا کہ اگر مضارِب اُس کا مالک ہو جائے تو وہ آزاد ہوجائے اس کی خریداری از جانبِ مضارَبت صحیح ہوگئی مگر خریدنے کے بعد بازار کا نرخ تیز ہوگیا اب اس میں نفع ظاہر ہو گیا یعنی جب خریدا تھا اُس وقت ہزار ہی کا تھا اور ہزار میں خریدا مگراب اس کی قیمت بارہ سو ہوگئی تو مضارِب کا حصہ آزاد ہوگیا مگر مضارِب کو تاوان نہیں دینا ہوگا ا س لیے کہ اُس نے قصداً (2)مالک کو نقصان نہیں پہنچایا ہے بلکہ غلام سے سعی (3)کرا کر رب المال کا حصہ پورا کرایا جائے گا۔ اور اگر شریک (4)نے ایسا غلام خریداہوتا جو دوسرے شریک کی طرف سے آزاد ہوتا یا باپ یا وصی (5)نے نابالغ کے لیے ایسا غلام خریدا ہوتا جو نابالغ کی طرف سے آزاد ہوتا تو یہ غلام اُسی خریدنے والے کا قرار پاتا شریک یا نابالغ سے اس کو تعلق نہ ہوتا۔ (6) (ہدایہ ، درمختار)
مسئلہ ۳۶: مضارِب نے ایسے شخص سے بیع وشراء کی (7)جس کے حق میں اس کی گواہی مقبول نہیں مثلاً اپنے باپ یا بیٹے یا زوجہ سے ،اگر یہ بیع واجبی قیمت پر ہوئی تو جائز ہے، ورنہ نہیں۔ (8) (عالمگیری)