نے کہہ دیا ہو کہ اپنی رائے سے کام کرو اور اگر غبن فاحش کے ساتھ بیچ دی تو مخالفت نہیں ہے۔ (1) (بحر)
مسئلہ ۲۸: رب المال نے شہر یا وقت یا قسم تجارت کی تعیین کردی ہو یعنی کہہ دیا ہو کہ اس شہرمیں یا اِس زمانہ میں خرید و فروخت کرنا یا فلاں قسم کی تجارت کرنا تو مضارِب پر اِسکی پابندی لازم ہے اِسکے خلاف نہیں کرسکتا۔ یوہیں اگر بائع(2)یا مشتری(3)کی تقیید کردی ہو کہہ دیا ہو کہ فلاں دکان سے خریدنا یا فلاں فلاں کے ہاتھ بیچنا اس کے خلاف بھی نہیں کرسکتا اگرچہ یہ پابندیاں اُس نے عقدِ مضارَبت کرتے وقت یا روپے دیتے وقت نہ کی ہوں بعد میں یہ قیود بڑھادی ہوں ،ہاں اگر مضارِب نے سودا خرید لیا اب کسی قسم کی پابندی اُسکے ذمہ کرے مثلاًیہ کہ اودھار نہ بیچنایا دوسری جگہ نہ لے جانا وغیرہ وغیرہ ،مضارِب اِن قیود کی پابندی پر مجبورنہیں مگر جبکہ سودا فروخت ہو جائے اور راس المال نقد کی صورت میں ہوجائے تو رب المال اس وقت قیود لگا سکتا ہے اور مضارِب پر اُن کی پابندی لازم ہوگی۔(4) (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۲۹: مضارِب سے کہہ دیا کہ فلاں شہر والوں سے بیع کرنا اُس نے اُسی شہر میں بیع کی مگر جس سے بیع کی وہ اُس شہر کا باشندہ نہیں ہے یہ جائز ہے کہ اِس شرط سے مقصود اُس شہر میں بیع کرنا ہے۔ یوہیں اگر کہہ دیا کہ صراف(5)سے خرید و فروخت کرنا اس نے صراف کے غیر سے عقد صرف کیا یہ بھی مخالفت نہیں ہے بلکہ جائز ہے کہ اِ س سے مقصود عقد صرف ہے۔ (6) (عالمگیری)
مسئلہ ۳۰: رب المال نے کپڑا خریدنے کے لیے کہہ دیا ہے تو اونی ،سوتی ،ریشمی ،ٹسری (7)جو چاہے خرید سکتا ہے، ٹاٹ(8)دری قالین پردے وغیرہ جواز قبیل ملبوس نہیں ہیں (9)،نہیں خریدسکتا۔(10) (عالمگیری)
مسئلہ ۳۱: رب المال نے بے فائدہ قیدیں ذکر کیں مثلاًیہ کہ نقد نہ بیچنا اسکی پابندی مضارب پر لازم نہیں اور ایسی قید جس میں فی الجملہ فائدہ ہو مثلاً اِس شہرکے فلاں بازار میں تجارت کرنا فلاں میں نہ کرنا اس کی پابندی کرنی ہوگی۔(11) (درمختار)