بہارِشریعت حصّہ اول (1) |
عقیدہ (۱۷): مثل دیگر صفات کے کلام بھی قدیم ہے(1)، حادث و مخلوق نہیں، جو قرآنِ عظیم کو مخلوق مانے ھمارے امامِ اعظم و دیگر ائمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنھم نے اُسے کافر کہا(2)، بلکہ صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنھم سے اُس کی تکفیر ثابت ہے۔ (3) عقیدہ (۱۸): اُس کا کلام آواز سے پاک ہے (4) اور یہ قر آ نِ عظیم جس کو ہم اپنی زبان سے تلاوت کرتے، مَصاحِف میں لکھتے ہیں، اُسی کا کلام قدیم بلا صوت ہے اور یہ ھمارا پڑھنا لکھنا اور یہ آواز حادث، یعنی ھمارا پڑھنا حادث ہے اور جو ہم نے پڑھا قدیم اور ھمارا لکھنا حادث اور جو لکھا قدیم، ھمارا سنناحادث ہے اور جو ہم نے سنا قدیم، ھمارا حفظ کرنا حادث ہے اور
ـ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ = تتعلق بالمبصرات أوبالموجودات فتدرک إدراکاً تاماً لا علی سبیل التخیل والتوہم ولا علی طریق تأثیر حاسۃ ووصول شعاع، (و) السادسۃ (الإرادۃ، و) السابعۃ (التکوین، و) الثامنۃ (الکلام الذي لیس من جنس الحروف والأصوات)؛ لأنّہا أعراض حادثۃ وکلامہ تعالی قدیم فہو منزہ عنہا، ملتقطاً. 1۔۔۔۔۔۔ في''الفقہ الأکبر''، ص۲۸: (والقرآن کلام اللہ تعالی فہو قدیم). 2۔۔۔۔۔۔ وفي ''منح الروض الأزہر''، ص۲۶: (قال الإمام الأعظم في کتابہ ''الوصیۃ'': من قال بأنّ کلام اللہ تعالی مخلوق فہو کافر باللہ العظیم)، ملتقطاً. وفي ''منح الروض الأزہر''، ص۲۹: (واعلم أنّ ما جاء في کلام الإمام الأعظم وغیرہ من علماء الأنام من تکفیر القائل بخلق القرآن فمحمول علی کفران النعمۃ لا کفر الخروج من الملۃ)۔ وفي ''الحدیقۃ الندیۃ''، ج۱، ص۲۵۸: (ذکر ابن الکمال في بعض رسائلہ: أنّ أبا حنیفۃ وأبا یوسف رضي اللہ تعالی عنھما تناظرا ستۃ أشہر، ثم استقر رأیھما علی أنّ من قال بخلق القرآن فہو کافر، وقد ذکر في الأصول أنّ قول أبي حنیفۃ إنّ القائل بخلق القرآن کافر محمول علی الشتم لا علی الحقیقۃ فہو دلیل علی أنّ القائل بہ مبتدع ضال لا کافر). وفي ''المعتقد المنتقد''، ص۳۸: (ومنکر أصل الکلام کافر لثبوتہ بالکتاب والإجماع، وکذا منکر قدمہ إن أراد المعنی القائم بذاتہ، واتفق السلف علی منع أن یقال القرآن مخلوق وإن أرید بہ اللفظي، والاختلاف في التکفیرکما قیل). قال الإمام أحمد رضا في ''حاشیتہ''، ص۳۸: قولہ: (وکذا منکر قدمہ) أي: (فیہ تکفیر الکرامیۃ وہو مسلک الفقہاء، أمّا جمہور المتکلمین فیأبون الإکفار إلاّ بإنکار شيء من ضروریات الدین، وہو الأحوط المأخوذ المعتمد عندنا وعند المصنف العلام تبعاً للمحققین۔ ۱۲ إمام أھل السنۃ رضي اللہ تعالی عنہ. 3۔۔۔۔۔۔ انظر ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱۵، ص۳۷۹۔۳۸۴. 4۔۔۔۔۔۔ في''منح الروض الأزہر''، للقاریئ، ص۱۷: (إنّ کلامہ لیس من جنس الحروف والأصوات).