بہارِشریعت حصّہ اول (1) |
باطل محض ہے، کہ اس میں قدرت کا کیا نقصان! نقصان تو اُس مُحال کا ہے کہ تعلّقِ قدرت کی اُس میں صلاحیت نہیں۔(1) عقیدہ (۱۶): حیا۱ت، قدرت۲، سننا۳، دیکھنا۴ ، کلا۵م، علم۶، اِرادہ ۷ اُس کے صفاتِ ذاتیہ ہیں، مگر کان، آنکھ، زبان سے اُس کا سننا، دیکھنا، کلام کرنا نہیں، کہ یہ سب اَجسام ہیں اور اَجسام سے وہ پاک۔ ہر پست سے پست آواز کو سنتا ہے، ہر باریک سے باریک کو کہ خُوردبین سے محسوس نہ ہو وہ دیکھتا ہے، بلکہ اُس کا دیکھنا اور سننا انہیں چیزوں پر منحصر نہیں، ہر موجود کو دیکھتا ہے اور ہر موجود کو سنتا ہے۔ (2)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔ في ''المسامرۃ بشرح المسایرۃ''، ص۳۹۳: (یستحیل علیہ) سبحانہ (سمات النقص کالجھل والکذب) بل یستحیل علیہ کل صفۃ لاکمال فیہا ولا نقص؛ لأنّ کلا من صفات الإلہ صفۃ کمال)، انظر للتفصیل: ''المسامرۃ بشرح المسایرۃ''، واتفقوا علی أنّ ذلک غیر واقع، ص۲۰۴ ۔۲۱۰، و''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱۵، ص۳۲۰۔۳۲۲. 2۔۔۔۔۔۔ (اَللہُ لَا إِلٰـہَ إِلاَّ ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ) پ۳، اٰل عمران:۲. (وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ) پ۷، المائدۃ:۱۲۰. (إِنَّ اللہَ ہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ) پ۲۴، المؤمن: ۲۰. (وَکَلَّمَ اللہُ مُوسٰی تَکْلِیْمًا) پ۶، النساء:۱۶۴. ( اَنَّ اللہَ قَدْ اَحَاطَ بِکُلِّ شَیْءٍ عِلْمًا) پ۲۸، الطلاق:۱۲. (اِنَّ اللہَ یَحْکُمُ مَا یُرِیْدُ) پ۶، المائدۃ:۱. (اِنَّ رَبَّکَ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ) پ۱۲، ہود: ۱۰۷. في ''فقہ الأکبر''، ص۱۵۔۱۹: (لم یزل ولا یزال بأسمائہ وصفاتہ الذاتیۃ والفعلیۃ، أمّا الذاتیۃ فالحیاۃ والقدرۃ والعلم والکلام والسمع والبصر والإرادۃ). في ''المسامرۃ بشرح المسایرۃ''، ص۳۹۱۔۳۹۲: (وصفات ذاتہ حیاتہ بلا روح حالَّۃ، وعلمہ وقدرتہ وإرادتہ وسمعہ بلا صماخ لکل خفي کوقع أرجل النملۃ) علی الأجسام اللینۃ (وکلام النفس) فإنّہ تعالی یسمع کلاّ منھما (وبصرہ بلا حدقۃ یقلبہا، تعالی رب العالمین عن ذلک) أي: عن الصماخ والحدقۃ ونحوھما من صفات المخلوقین (لکل موجود) متعلق بقولہ وبصرہ، فہو متعلق بکلّ موجود، قدیم أو حادث، جلیل أو دقیق (کأرجل النملۃ السوداء علی الصخرۃ السوداء في اللیلۃ الظلماء، ولخفایا السرائر، متکلم بکلام قائم بنفسہ أزلاً وأبداً)، ملتقطاً۔ وفي ''الحدیقۃ الندیۃ''، ج۱، ص۲۵۳۔۲۵۶: (لہ) سبحانہ وتعالی (صفات قدیمۃ قائمۃ بذاتہ، لا ہو ولا غیرہ، ہي الحیاۃ، والعلم، والقدرۃ، والسمع) وہو صفۃ أزلیۃ قائمۃ بذاتہ تعالی تتعلق بالمسموعات أوالموجودات فتدرک إدراکاً تاماً لا علی سبیل التخیل والتوہم، ولا علی طریق تأثر حاسۃ ووصول ہوائ، (و) الخامسۃ (البصر) وعرفہ اللاقاني أیضاً بأنّہ صفۃ أزلیۃ=