Brailvi Books

بہارِشریعت حصّہ اول (1)
6 - 278
    عقیدہ (۱۱): و ہ حَی ہے، یعنی خود زندہ ہے اور سب کی زندگی اُس کے ہاتھ میں ہے، جسے جب چاہے زندہ کرے اور جب چاہے موت دے۔ (1) 

    عقیدہ (۱۲): وہ ہر ممکن پر قادر ہے، کوئی ممکن اُس کی قدرت سے باہر نہیں۔ (2) 

    عقیدہ (۱۳): جو چیز مُحال ہے، اﷲ عزوجل اس سے پاک ہے کہ اُس کی قدرت اُسے شامل ہو، کہ مُحال اسے کہتے ہیں جو موجود نہ ہوسکے اور جب مقدور ہوگا تو موجود ہوسکے گا، پھر مُحال نہ رہا۔ اسے یوں سمجھو کہ دوسرا خدا مُحال ہے یعنی نہیں ہوسکتا تو یہ اگر زیرِ قدرت ہو تو موجود ہوسکے گا تو مُحال نہ رہا اور اس کو مُحال نہ ماننا وحدانیت کا انکار ہے۔ یوہیں فنائے باری مُحال ہے، اگر تحتِ قدرت ہو تو ممکن ہوگی اور جس کی فنا ممکن ہو وہ خدا نہیں۔ تو ثابت ہوا کہ مُحال پر قدرت ماننا اﷲ (عزوجل) کی اُلوہیت سے ہی انکار کرنا ہے۔ (3) 

    عقیدہ (۱۴): ہر مقدور کے لیے ضرور نہیں کہ موجود ہو جائے، البتہ ممکن ہونا ضروری ہے اگرچہ کبھی موجود نہ ہو۔ 

    عقیدہ (۱۵): وہ ہر کمال و خوبی کا جامع ہے اور ہر اُ س چیز سے جس میں عیب و نقصان ہے پاک ہے، یعنی عیب ونقصان کا اُس میں ہونا مُحال ہے، بلکہ جس بات میں نہ کمال ہو، نہ نقصان، وہ بھی اُس کے لیے مُحال، مثلاً جھوٹ، دغا، خیانت، ظلم، جھل، بے حیائی وغیرہا عیوب اُس پرقطعاً محال ہیں اوریہ کہنا کہ جھوٹ پر قدرت ہے بایں معنی کہ وہ خود جھو ٹ بول سکتا ہے، مُحال کو ممکن ٹھہرانا اور خدا کو عیبی بتانا بلکہ خدا سے انکار کرنا ہے اور یہ سمجھنا کہ مُحا لات پر قادر نہ ہو گا تو قدرت ناقص ہو جائے گی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1۔۔۔۔۔۔ (ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ) پ۳، البقرۃ: ۲۵۵.

    (وَہُوَ الَّذِی یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ) پ۱۸، المؤمنون: ۸۰. 

2۔۔۔۔۔۔ (إِنَّ اللہَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ) پ۱، البقرۃ:۲۰.

    في ''حاشیۃ الصاوي''، ج۱،ص۳۸ تحت ہذہ الآیۃ: وقولہ: (قَدِیْرٌ) من القدرۃ وہو صفۃ أزلیۃ قائمۃ بذاتہ تعالی تتعلق بالممکنات إیجادًا أو إعدامًا علی وفق الإرادۃ والعلم).

    في ''التفسیر الکبیر''، پ ۱۵، الکہف:۲۵:(أنّہ تعالی قادر علی کل الممکنات)ج۷،ص۴۵۴. 

    في ''المسایرۃ''، ص۳۹۱: (وقدرتہ علی کلّ الممکنات).

3۔۔۔۔۔۔ انظر للتفصیل: ''الفتاوی الرضویۃ''، ''سبحن السبوح عن عیب کذب مقبوح'' ج۱۵، ص۳۲۲.
Flag Counter