Brailvi Books

بہارِشریعت حصّہ اول (1)
19 - 278
اپنے آپ کو بالکل مجبور یا بالکل مختار سمجھنا، دونوں گمراہی ہیں۔ (1) 

    مسئلہ (۲): بُرا کام کرکے تقدیرکی طرف نسبت کرنا اور مشیتِالٰہی کے حوالہ کرنا بہت بُری بات ہے ، بلکہ حکم یہ ہے کہ جو اچھا کام کرے، اسے منجانب اﷲ کہے اور جو برائی سر زد ہو اُس کو شامتِ نفس تصوّر کرے۔ (2)

    عقیدہ (۲۵): اﷲ تعالیٰ جہت ومکا ن و زمان و حرکت و سکون و شکل و صورت و جمیع حوادث سے پاک ہے۔ (3)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

لذلک في شيء مطلقاً غیر مجرد قبول صحۃ النسبۃ بخلق اللہ تعالی فیہ صحۃ ذلک القبول، فانتفی مذہب القدریۃ القائلین بتأثیر قدرۃ العبد في الخیر والشر)، ملتقطاً.

1۔۔۔۔۔۔ وفي ''الحدیقۃ الندیۃ''، ج ۱، ص۵۰۹: (أنّ علم اللہ تعالی بما یفعلہ العبد وإرادتہ لذلک، وکتبہ لہ في اللوح المحفوظ لیس بجبر للعبد علی فعلہ ذلک الذي فعلہ العبد باختیارہ وإرادتہ). وفیہا: (وذلک لأنّ علم اللہ تعالی وتقدیرہ لایخرجان العبد إلی حیز الاضطرار ولا یسلبان عنہ الاختیار). وانظر للتفصیل رسالۃ الإمام أھل السنۃ علیہ الرحمۃ: ''ثلج الصدر لإیمان القدر''، ج۲۹۔

2۔۔۔۔۔۔ (مَا أَصَابَکَ مِنْ حَسَنَۃٍ فَمِنَ اللہِ وَمَا أَصَابَکَ مِنْ سَیِّئَۃٍ فَمِنْ نَفْسِکَ) پ۵، النسآء : ۷۹. 

     (وَأَنَّا لَا نَدْرِی أَشَرٌّ أُرِیْدَ بِمَنْ فِی الْأَرْضِ أَمْ أَرَادَ بِہِمْ رَبُّہُمْ رَشَدًا) پ۲۹، الجن: ۱۰.

    وفي ''تفسیر ابن کثیر''، ج۸، ص ۲۵۳، تحت الآیۃ: (وھذا من أدبہم في العبارۃ حیث أسندوا الشر إلی غیر فاعل، والخیر أضافوہ إلی اللہ عز وجل۔ وقد ورد في الصحیح: ((والشرّ لیس إلیک)).

    وفي ''التفسیر الکبیر'' پ۱۶، الکہف، ج۷، ص۴۹۲۔۴۹۳، تحت الآیۃ: ۷۹۔۸۲: (بقي في الآیۃ سؤال، وہو أنّہ قال: (فَأَرَدْتُّ أَنْ أَعِیْبَہَا)، وقال: (فَأَرَدْنَا أَنْ یُّبْدِلَہُمَا رَبُّہُمَا خَیْراً مِّنْہُ زَکوٰۃً)، وقال: (فَأَرَادَ رَبُّکَ أَنْ یَبْلُغَا أَشُدَّہُمَا)، کیف اختلفت الإضافۃ في ہذہ الإرادات الثلاث وہي کلّہا في قصۃ واحدۃ وفعل واحد؟ والجواب: أنّہ لما ذکر العیب أضافہ إلی إرادۃ نفسہ فقال: أردت أن أعیبہا، ولما ذکر القتل عبر عن نفسہ بلفظ الجمع تنبیہاً علی أنّہ من العظماء في علوم الحکمۃ، فلم یقدم علی ھذا القتل إلاّ لحکمۃ عالیۃ، ولما ذکر رعایۃ مصالح الیتیمین لأجل صلاح أبیھما أضافہ إلی اللہ تعالی، لأنّ المتکفل بمصالح الأبناء لرعایۃ حق الآباء لیس إلاّ اللہ سبحانہ وتعالی).

     ''الحدیقۃ الندیۃ''، ج ۱ ، ص۵۰۹۔۵۱۰.

3۔۔۔۔۔۔ في ''شعب الإیمان''، باب في الإیمان باللہ عزوجل، فصل في معرفۃ أسماء اللہ وصفاتہ، ج۱، ص۱۱۳: (وہو المتعالي عن الحدود والجہات، والأقطار، والغایات، المستغني عن الأماکن والأزمان، لا تنالہ الحاجات، ولا تمسّہ المنافع والمضرّات، ولا تلحقہ اللّذّات، ولا الدّواعي، ولا الشہوات، ولا یجوز علیہ شيء ممّا جاز علی المحدثات فدلّ علی حدوثہا، ومعناہ أنّہ لایجوز علیہ الحرکۃ ولا السکون، والاجتماع، والافتراق، والمحاذاۃ، والمقابلۃ، والمماسۃ، والمجاوزۃ، ولا قیام شيء حادث بہ ولا بطلان صفۃ أزلیۃ عنہ، ولا یصح علیہ العدم). =
Flag Counter