بہارِشریعت حصّہ اول (1) |
یہ تو شانیں بہت رفیع ہیں، جن پر رفعت عزت وجاہت ختم ہے۔ صلوات اﷲ تعالیٰ و سلامہ علیہم مسلمان ماں باپ کا کچّا بچہ جو حمل سے گر جاتا ہے اُس کے لیے حدیث میں فرمایا: کہ ''روزِ قیامت اﷲ عزوجل سے اپنے ماں باپ کی بخشش کے لیے ایسا جھگڑے گا جیسا قرض خواہ کسی قرض دار سے، یہاں تک کہ فرمایا جائے گا:
((أَیُّـھَا السِّقْطُ المُرَاغِمُ رَبَّـہٗ)).(1)
''اے کچے بچے! اپنے رب سے جھگڑنے والے! اپنے ماں باپ کا ہاتھ پکڑ لے اور جنت میں چلا جا۔'' خیر یہ تو جملہ معترضہ تھا، مگر ایمان والوں کے لیے بہت نافع اور شیاطین الانس کی خبا ثت کا دافع تھا، کہنا یہ ہے کہ قومِ لوط پر عذاب قضائے مُبرَمِ حقیقی تھا، خلیل اﷲ علیہ الصّلاۃ والسلام اس میں جھگڑے تو اُنھیں ارشاد ہوا:
''اے ابراہیم! اس خیال میں نہ پڑو ... بیشک اُن پر وہ عذاب آنے والاہے جو پھرنے کا نہیں۔'' اور وہ جو ظاہر قضائے معلّق ہے، اس تک اکثر اولیا کی رسائی ہوتی ہے، اُن کی دُعا سے، اُن کی ہمّت سے ٹل جاتی ہے اور وہ جو متوسّط حالت میں ہے، جسے صُحف ِملائکہ کے اعتبا ر سے مُبرَم بھی کہہ سکتے ہیں، اُس تک خواص اکابر کی رسائی ہوتی ہے۔ حضور سیّدنا غوثِ اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اسی کو فرماتے ہیں: ''میں قضائے مُبرَم کو رد کر دیتا ہوں'' (3)، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔ عن علي قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ((إنّ السقط لیراغم ربہ إذا أدخل أبویہ النار، فیقال: أیہا السقط المراغم ربہ أدخل أبویک الجنۃ، فیجرھما بسررہ حتی یدخلھما الجنۃ)). قال أبو علي: یراغم ربہ، یغاضب. ''سنن ابن ماجہ''، أبواب ما جاء في الجنائز، باب ما جاء فیمن أصیب بسقط، الحدیث: ۱۶۰۸، ج۲، ص۲۷۳. 2۔۔۔۔۔۔ ( یٰاِ بْرٰہِیمُ أَعْرِضْ عَنْ ہٰذَا إِنَّہ، قَدْ جَآءَ أَمْرُ رَبِّکَ وَإِنَّہُمْ اٰتِیْہِمْ عَذَابٌ غَیْرُ مَرْدُوْدٍ) پ۱۲، ھود: ۷۶. 3۔۔۔۔۔۔ حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے فرمان ''میں قضائے مبرم کو رد کردیتا ہوں '' پر کلا م کرتے ہوئے امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی الشیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ تعالی علیہ اپنے ایک مکتوب میں فرماتے ہیں: (بدان ارشدک اللہ تعالی سبحانہ قضا بر دو قسم است، قضاء معلق وقضاء مبرم در قضاء معلق احتمال تغییر وتبدیل است، ودر قضاء مبرم تغییر وتبدیل را مجال نیست قال اللہ سبحانہ وتعالی: (مَا یُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَیَّ) [پ۲۶، ق: ۲۹] این در قضاء مبرم است، ودر قضاء معلق میفرماید: (یَمْحُوا اللہُ مَا یَشَآءُ وَیُثْبِتُ وَعِنْدَہٗ أُمُّ الْکِتَابِ) [پ۱۳، الرعد: ۳۹] حضرت قبلہ گاہی ام قدّس سرّہ میفرمودند کہ حضرت سید محی الدین جیلانی قدّس سرّہ در بعضی از رسائل خود نوشتہ اند کہ در قضاء ِ مبرَم ہیچکس را مجال نیست کہ تبدیل بدہد مگر مرا کہ اگر خواہم انجا ہم