Brailvi Books

بہارِشریعت حصّہ اول (1)
12 - 278
بھلائی لکھتا تو اُس کے علم یا اُس کے لکھ دینے نے کسی کو مجبور نہیں کر دیا۔ (1) تقدیر کے انکار کرنے والوں کو نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس اُمت کا مجوس بتایا۔ (2) 

    عقیدہ (۲۴): قضا تین ۳ قسم ہے۔ 

    مُبرَمِ ۱ حقیقی، کہ علمِ الٰہی میں کسی شے پر معلّق نہیں۔ 

    اور معلّقِ ۲ محض، کہ صُحفِ ملائکہ میں کسی شے پر اُس کا معلّق ہونا ظاہر فرما دیا گیا ہے۔ 

    اور معلّقِ ۳ شبیہ بہ مُبرَم، کہ صُحف ِملائکہ میں اُس کی تعلیق مذکور نہیں اور علمِ الٰہی میں تعلیق ہے۔ 

    وہ جو مُبرَمِ حقیقی ہے اُس کی تبدیل نا ممکن ہے، اکابر محبوبانِ خدا اگر اتفاقاً اس بارے میں کچھ عرض کرتے ہیں تو اُنھیں اس خیال سے واپس فرما دیا جاتا ہے۔ (3) ملائکہ قومِ لوط پر عذاب لے کر آئے، سیّدنا ابراہیم خلیل اﷲ علی نبیّنا الکریم وعلیہ افضل الصّلاۃ والتسلیم کہ رحمتِمحضہ تھے، اُن کا نامِ پاک ہی ابراہیم ہے، یعنی ابِ رحیم(4) ، مہربان باپ، اُن کافروں کے بارے میں اتنے ساعی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1۔۔۔۔۔۔ في '' الفقہ الأکبر''، ص۴۰: (وکان اللہ تعالی عالما في الأزل بالأشیاء قبل کونہا، وہو الذي قدّر الأشیاء وقضاہا).

     في''شرح النووي''، کتاب الإیمان، ج۱، ص۲۷: (واعلم : أنّ مذہب أھل الحق إثبات القدر ومعناہ: أنّ اللہ تبارک وتعالی قدّر الأشیاء في القدم وعلم سبحانہ أنّہا ستقع في أوقات معلومۃ عندہ سبحانہ وتعالی وعلی صفات مخصوصۃ فہي تقع علی حسب ما قدّرہا سبحانہ وتعالی ۔۔۔۔۔۔ واللہ سبحانہ وتعالی خالق الخیر والشرجمیعًا لا یکون شيء منھما إلاّ بمشیّتہ، فھما مضافان إلی اللہ سبحانہ وتعالی خلقًا وإیجادًا، وإلی الفاعلین لھما من عبادہ فعلاً واکتسابًا واللہ أعلم. قال الخطابي: وقد یحسب کثیر من الناس: أنّ معنی القضاء والقدر إجبارُ اللہِ سبحانہ العبد وقہرہ علی ما قدرہ وقضاہ ولیس الأمرکما یتوہمونہ، وإنّما معناہ الإخبار عن تقدم علم اللہ سبحانہ وتعالی بما یکون من اکتساب العبد وصدورہا عن تقدیر منہ وخلق لہا خیرہا وشرہا، ملتقطاً. ''الفتاوی الرضویۃ'' ، ج۲۹، ص۲۸۵. 

    وانظر ''شرح السنۃ'' للبغوي، باب الإیمان بالقدر، ج۱، ص۱۴۰- ۱۴۱.

2۔۔۔۔۔۔ عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: ((القدریۃ مجوس ہذہ الأمۃ)) وقال: ((لکل أمۃ مجوس ومجوس ہذہ الأمۃ الذین یقولون لا قدرَ)). ''سنن أبي داود''، کتاب السنۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الإیمان ونقصانہ، الحدیث:۴۶۹۱، ۴۶۹۲، ص۱۵۶۷. 

3۔۔۔۔۔۔ ''مکتوبات إمام رباني''، فارسی، مکتوب نمبر ۲۱۷، ج۱، ص۱۲۳۔۱۲۴.

4۔۔۔۔۔۔ في''تفسیر القرطبي''، پ۱، البقرۃ: ۱۲۴، ج۱، الجزء الثاني، ص۷۴، تحت الآیۃ: (وَإِذِ ابْتَلٰۤی إِبْرٰہٖمَ رَبُّہ، بِکَلِمٰتٍ فَأَتَمَّہُنَّ...إلخ) وإبراہیم تفسیرہ بالسّریانیۃ فیما ذکر الماوردي، وبالعربیۃ فیما ذکر ابن عطیۃ: أب رحیم. قال السُّہیلي:
Flag Counter