بہارِشریعت حصّہ اول (1) |
شہادت کا غیرِ خدا کے لیے ثابت کرے کافر ہے۔(1) علمِ ذاتی کے یہ معنی کہ بے خدا کے دیے خود حاصل ہو۔ عقیدہ (۲۱) : وہی ہر شے کا خالق ہے(2) ، ذوات ہوں خواہ افعال، سب اُسی کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔(3) عقیدہ (۲۲) : حقیقۃً روزی پہنچانے والا وہی ہے (4)، ملائکہ وغیر ہم و سائل و وسائط ہیں۔ (5) عقیدہ (۲۳) : ہر بھلائی، بُرائی اُس نے اپنے علمِ اَزلی کے موافق مقدّر فرما دی ہے، جیسا ہونے والا تھا اورجو جیسا کرنے والا تھا، اپنے علم سے جانا اور وہی لکھ لیا تو یہ نہیں کہ جیسا اُس نے لکھ دیا ویسا ہم کو کرنا پڑتا ہے، بلکہ جیسا ہم کرنے والے تھے ویسا اُس نے لکھ دیا۔ زید کے ذمّہ برائی لکھی اس لیے کہ زید برائی کرنے والا تھا، اگر زید بھلائی کرنے والا ہوتا وہ اُس کے لیے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔ في ''الدولۃ المکیۃ بالمادۃ الغیبیۃ''، ص۳۹: (العلم ذاتي مختص بالمولی سبحانہ وتعالی لا یمکن لغیرہ، ومن أثبت شیأا منہ ولو أدنی من أدنی من أدنی من ذرۃ لأحد من العالمین فقد کفر وأشرک وبار وھلک)، ملتقطاً. انظر التفصیل: ''الفتاوی الرضویۃ'' ، ج۲۹، ص۴۳۶۔۴۳۷. 2۔۔۔۔۔۔ (اَللہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ) پ۱۳، الرعد: ۱۶. 3۔۔۔۔۔۔ (وَاللہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ) پ۲۳، الصآفات: ۹۶. في ''شرح العقائد النسفیۃ''، ص۷۶: (واللہ تعالی خالق لأفعال العباد من الکفر والإیمان والطاعۃ والعصیان). في ''الیواقیت''، ص۱۸۹: ( المبحث الرابع والعشرون: في أنّ اللہ تعالٰی خالق لأفعال العبد کما ہو خالق لذواتہم). 4۔۔۔۔۔۔ (إِنَّ اللہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ) پ۲۷، الذّٰریٰت: ۵۸. 5۔۔۔۔۔۔ (فَالْمُقَسِّمٰتِ اَمْرًا) پ۲۶، الذّٰریٰت: ۴. (فَالْمُدَبِّرَاتِ اَمْرًا) پ۳۰، النازعات: ۵. في''تفسیر البغوي''، پ۳۰،تحت الآیۃ:۵ (فَالْمُدَبِّرَاتِ اَمْرًا) قال ابن عباس: ہم الملائکۃ وکّلوا بأمور عرّفہم اللہ عزوجل العمل بہا. قال عبدالرحمن بن سابط:یدبرالأمر في الدنیا أربعۃ جبریل ومیکائیل وملک الموت وإسرافیل علیہم السلام، أمّا جبریل فموکل بالوحي والبطش وہزم الجیوش، وأمّا میکائیل فموکل بالمطر والنبات والأرزاق، وأمّا ملک الموت فموکل بقبض الأنفس، وأمّا إسرافیل فہو صاحب الصور، ولا ینزل إلاّ للأمر العظیم. ج۴، ص، ۴۱۱. وفي''کنزالعمال''، کتاب البیوع، قسم الأقوال، الجزء ۴، ص۱۳، الحدیث:۹۳۱۷: ((إنّ للہ تعالی ملائکۃ موکلین بأرزاق بنيآدم، ثم قال لہم: أیما عبد وجدتموہ جعل الہمّ ہمّا واحدًا، فضمنوا رزقہ السموات والأرض وبني آدم، وأیما عبد وجدتموہ طلبہ فإن تحری العدل فطیبوا لہ ویسروا، وإن تعدی إلی غیر ذلک فخلوا بینہ وبین ما یرید، ثم لا ینال فوق الدرجۃ التي کتبتہا لہ)).