میں صِرف 50یا 60نَمازی تھے امیرِ اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کے پُر تاثیر سنّتوں بھرے بیانات سُن سُن کر نَمازِیوں کی تعداد بڑھتے بڑھتے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ 200سے 250 ہو گئی۔ ہم نے مل کر 400 واٹ کا قیمتی اسپیکر خرید کراپنی منزِل کی دیوار پرنَصب کر لیااور دُھوم دھام سےکیسٹیں چلانے لگے۔ روزانہ صبح 7تا8 بجے تِلاوتِ کلامِ پاک کی کیسٹ ، 8تا9 نعت شریف اور 9 تا 10 سنتّوں بھرے بیان کی کیسٹ چلانے کا معمول بنا لیا۔ رفتہ رفتہ ہمارے پاس 500 کیسٹیں جمع ہو گئیں ۔ مجھ سمیت پانچ اسلامی بھائیوں نے اپنے آپ کو دعوتِ اسلامی کے مَدَنی رنگ میں رنگ لیا۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ امیرِ اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کے سنّتوں بھرے بیانات کی کیسٹیں چَلانے کی بَرَکت سے مسجد درس کا آغاز ہو گیا۔ پھر رفتہ رفتہ ہماری فیکٹری میں ہفتہ وار سنّتوں بھرا اجتماع شروع ہو گیا ، اجتماع میں کم و بیش 250 اسلامی بھائی شرکت کرتے تھے، مدرَسۃُ المدینہ ( برائے بالِغان) بھی قائم ہو گیا۔ سنّتوں کی بہاریں آ نے لگیں۔ مُتَعَدَّداسلامی بھائیوں نے اپنے چِہرے پر مَدَنی آقاصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مَحَبَّت کی نشانی مبارک داڑھی سجالی۔ 20 سے 25 اسلامی بھائیوں کے سروں پر عمامے کے تاج جگمگانے لگے۔ ہماری فیکٹری کے مینیجر ابتِداء کیسٹیں چلانے وغیرہ سے منع کرتے رہے مگرایک ولیِ کا مل کے بیانات کی کیسٹوں کی آواز ان کے کانوں میں بھی رس گھولتی رہی اور