ایک مُبلّغ کا بیان ہے کہ میں نے تقریباً 5سال قَبل اپنے کالج کے کلاس فیلو ایک کافِر اسٹوڈنٹ اور اس کے دوستوں کو مکتبۃُ المدینہ سے یٰسین شریف بمع ترجَمہ کنزالایمان کی کیسٹ اورامیرِ اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کے سنّتوں بھرے بیانات کی چندکیسٹیں نیز چند رسالے وغیرہ تحفے میں دیئے تھے۔
5 جنوری 2006ء میں سنّتوں کی تربیّت کے عاشِقانِ رسول کے ایک مَدَنی قافِلے میں مجھے سکرنڈ( باب الاسلام سندھ) کے سفر کی سعادت حاصِل ہوئی۔ وہاں اُسی کافر کلاس فیلوسے ملاقات ہوگئی ۔ اس کا پورا گروپ ساتھ تھا اور یہ کُل 15افراد تھے ۔ میں نے اُس سے کیسٹوں کے بارے میں دریافت کیا ، اُس نے بتایا کہ یٰسین شریف کی تلاوت اور ترجَمہ سُن کر مجھے اتنا سکون ملاکہ اس سے پہلے کبھی زندگی میں نہ ملا تھا۔ اس کے بعد سے ہر رَمضانُ المبارَک میں مسجِد کے باہر بیٹھ کر اسپیکر سے تروایح میں ہونے والی تِلاوت سننے کا معمول ہے۔ نیز میں نے امیرِ اَہلسنّت دامت بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے بیانات کی کیسٹیں سُنیں اور رسائل پڑھے اِس سے میرے دل پر بڑا گہرا اثر ہوا۔ مُبلّغ کا کہنا ہے میں نے اُس کو اسلام کی دعوت پیش کی، وہ اسلام سے مُتأَثِّرہو چکا تھا مگر مسلمان ہونے کیلئے تیّار نہیں تھا۔میں بَہُت دیر تک اُس پر اور اُس کے دوستوں پر انفِرادی کوشِش کرتا رہا ، آخِر کار کامیابی ہو ہی گئی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہاتھوں ہاتھ 9کُفّار مشرَّف بہ اسلام ہو گئے اور