اور کبھی ایسی حُبِّ جاہ (یعنی عزت کی خواہش)کہ نُمایاں جگہ نہ ملنے پر منہ پھُلائے بلکہ اس مَحْفِل سے ہی رُخصت ہوجائے،کبھی تو ایسی قَنَاعَت کہ حَاجَت سے زائد مال ملے بھی تولینے پر تیار نہ ہو اور کبھی ایسی لالچ کہ کثیرمال ہونے کے باوُجُود مال بڑھانے کی کوشش میں لگارہے، کبھی تو ایسی حیاء کہ تنہائی میں بھی خلاف ِ حیاء کام نہ کرے اور کبھی ایسی بے باکی کہ لوگوں کے سامنے بھی بے حیائی کے کام کرنے سے نہ شرمائے ۔علی ھذاالقیاس
تشویش ناک تبد یلیاں
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! دِل میں ہونے والی یہ تبدیلیاں اِنتِہائی تَشْوِیش ناک ہیں لہٰذا ہمیں اِس کی طرف سے ہرگز کوتاہی نہیں برتنی چاہیے۔ اس کے لئے ہمیں اوّلاً بارگاہِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ میں قلب ِ سَلیم(یعنی اچھی باتوں کا اثر قبول کرنے والے دِل)کا سُوال کرنا چاہیے ۔ ہمارے میٹھے میٹھے آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم جن کے قلب ِاَطْہَر سے جارِی ہونے والے رُوحانی چشموں سے ساراعالَم سَیراب ہورہاہے،وہ بھی اللہ تعالیٰ سے اس طرح دُعا کیا کرتے: